اسلام آباد:شہر اقتدار میں امر بالمعروف جلسے سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے جائے، کبھی ان چوروں کو معاف نہیں کروں گا، یقین دلاتا ہوں جیسے جیسے ٹیکس اکٹھا کروں گا سارا پیسہ قوم پر خرچ کروں گا۔
وزیر اعظم عمران خان کا بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹیکس ریونیو بڑھا تو سب سے پہلے 250 ارب کی سبسڈی دی، پٹرول کی قیمت 10 روپے بڑھانے کے بجائے فضل الرحمان کی قیمت کم کی، بجلی کی قیمت پانچ روپے فی یونٹ کم کی۔کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت سود کے بغیر قرض دے رہے ہیں، نچلے طبقے کو پہلی دفعہ اوپر اٹھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ممبران کو پیسوں کی لالچ دی گئی، آپ کے ضمیر کو خریدنے کی ہرکوشش کی گئی، مجھے اپنے اراکین اسمبلی پر فخر ہے، آج اپنے دل کی باتیں کرنی ہیں۔میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پی ٹی آئی ممبر پارلیمنٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میری کال پر پاکستان کے ہر کونے سے آنے پر دل سے شکر گزار ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے باہر سے مداخلت کے حوالے سے بات کی، اس حوالے سے بعد میں بات کروں گا، خطاب کے آخر میں بتاؤں گا باہر سے مداخلت کون کر رہا ہے۔
مجھے کافی عرصے تک نظریہ پاکستان کا نہیں پتہ تھا، جب تک اپنے نظریئے پر کھڑے نہیں ہوں گے تب تک قوم نہیں بن سکتے، کتنے لوگوں کو پتا ہے پاکستان کا نظریہ کیا ہے؟ مجھے بھی بڑی دیر تک پاکستان کے نظریئے کا نہیں پتا تھا، تعلیم کے لیے باہر چلا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج سے 25 سال پہلے جماعت بنائی تھی، نظریہ پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، پاکستان کا نظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا، پاکستان کو مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا، اتنا بڑا جلسہ ہو گیا انتظامات ناکافی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ باشعور پاکستانیو! امربالمعروف کے لیے دعوت دی تھی، یاد رکھیں پاکستان ایک نظریئے کے تحت بنا تھا، نظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا، ہمارا ملک ایک نظریے کے تحت بنا تھا، مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں دین کی باتیں سیاست میں کیوں کرتے ہو،
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا پاور شو، وزیر اعظم عمران خان جلسہ گاہ پہنچ گئے