گلگت بلتستان، شیعہ اور سنی علماء نے مباہلے کا چیلنج واپس لے لیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گلگت بلتستان، شیعہ اور سنی علماء نے مباہلے کا چیلنج واپس لے لیا
گلگت بلتستان، شیعہ اور سنی علماء نے مباہلے کا چیلنج واپس لے لیا

گلگت بلتستان: شیعہ اور سنی علماء نے مباہلے کا چیلنج واپس لے لیا، واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں جاری حالیہ مسلکی تنازعات پر وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ اور مباہلہ کرنے کا چیلنج دیا تھا۔اس حوالے سے دونوں مکتبہ فکر کے علمائے کرام نے خطوط کے ذریعے اپنا چیلنج واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

شیعہ علماء کا موقف:
میں آغا سید راحت الحسینی امام جمعہ و الجماعت امامیہ جامع مسجد گلگت و قائد و ملت تشیع گلگت بلتستان گزشتہ عید کے خطبے میں تبلیغ و خیر خوانی کی بنیاد پر دعوت مذہب تشیع کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں مناظرہ اور مباہلہ کا بھی بطور حکایت بیان کیا تھا، بعد ازاں عید والے خطبے پر ہمارے دوسرے فرقے کے بھائیوں کی طرف سے کچھ ویڈیوز اور تحریری بیان سننے پڑھنے کے بعد دوسرے دن نگر والے جلسے میں مناظرہ اور مباہلہ کا بھی اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں مختلف علماء عمائدین، پارلیمانی امن کمیٹی/ پیش کمیٹی و دیگر ملک کے جیت علماء کرام دوست احباب کی ملاقاتوں اور مشوروں کے بعد ان دونوں بیانات کے الفاظ میری تقریر سے مسلک اہلسنت اسلامی فرقے کے بھائیوں کی دل آزاری ہوئی ہوتو میں معذرت چاہتا ہوں اور اپنے دونوں اعلانات مناظرہ اور مباہلہ واپس لیتا ہوں، میں ہر قسم کے حکومتی قوانین اور ہدایات پر تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں تاکہ علاقے میں پائیدار امن برقرار ہوسکے، صحابہ کرام کی توہین سے اجتناب ہوگا۔ آغا سید راحت الحسینی امام جمعہ و الجماعت امامیہ جامع مسجد گلگت و قائد و ملت تشیع گلگت بلتستان۔

سنی علماء کا موقف:
میں قاضی نثار احمد خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت و امیر تنظیم اہل السنت و الجماعت گلگت بلتستان و کوہستان نے گزشتہ عید کے خطبہ میں آغا راحت حسین الحسینی کی طرف سے مذہب اہل تشیع کو قبول کرنے کی دعوت اور پھر نگر جلسہ میں مناظرہ اور مباہلہ کا چیلنج اور حضرت سید نا ابو سفیان اور حضرت سید نا امیر معاویہ کی شان میں گستاخی وغیرہ کا ذکر کرنے پر چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ایک خط شائع کیا تھا، جس کو میں آغا صاحب کا بیان واپس لینے پر واپس لیتا ہوں۔

میرے لب و لہجہ سے مسلک اہل تشیع، اسلامی فرقے کے بھائیوں کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں، صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کا احترام میرے ایمان کا تقاضا ہے، میں پاکستان کے تمام مروجہ قوانین کا احترام کروں گا تاکہ علاقے میں امن برقرار رہے۔ قاضی نثار احمد خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت و امیر تنظیم اہل السنت و الجماعت گلگت بلتستان و کوہستان

معاملے کی اصل وجہ کیا بنی تھی؟
دونوں فریقین کی جانب سے چیلنج قبول کر کے مباہلہ کے دن اور وقت کا تعین بھی کر لیا گیا تھا، 17 مئی کو تنظیم اہل السنت والجماعت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک فریق مسلسل امن و امان کو خراب کرنے پر تلا ہے اور مختلف انداز سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توہین کا سلسلہ جاری ہے۔ نیز مناظرہ اور مباہلہ کے چیلنج کو بھی قبول کر کے مقام اور وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان نے اسی روز جوابی اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مرکزی خطیب اہل سنت جامع مسجد گلگت کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپ کی طرف سے مناظرہ کی دعوت موصول ہونے پر آغا راحت حسین الحسینی صاحب نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، لہٰذا اس بار مباہلہ کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ حقیقت عیاں ہو اور علاقے سے فساد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو اور حق کا بول بالا ہو۔

اس تناظر میں 21 مئی 2021 بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے شاہی پولو گراؤنڈ میں گلگت کی ضلعی انتظامیہ لکڑیوں کا انتظام کرے گی۔ صوبائی حکومت، فورس کمانڈر، چیف سیکرٹری اور عدالتوں کے معزز ججز کی موجودگی میں شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔مرکزی امامیہ کونسل کے جنرل سیکرٹری نے خط کی کاپیاں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، سیکرٹری داخلہ گلگت بلتستان، ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان اور ایس ایس پی گلگت کو بھی ارسال کر دی تھی۔

مزید پڑھیں:شیعہ،سنی علماء کا اپنی حقانیت ثابت کرنے کیلئے آگ میں کودنے کا فیصلہ

Related Posts