توشہ خانہ اسکینڈل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کے تمام مہذب اور تعلیم یافتہ معاشروں میں حکومتی اداروں کی کارکردگی ، پالیسی سازی اور مختلف ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں معلومات سے آگاہی اور متعلقہ دستاویزات کا حصول عوام کا بنیادی حق تصور کیاجاتاہے تاہم پی ٹی آئی حکومت نے وزیر اعظم کو دیئے گئے تحائف کی تفصیلات ظاہر نہ کرکے ملک میں ایک نیا تنازعہ چھیڑ دیا ہے۔

غیر ملکی معززین کے تحائف سینئر ریاستی اور حکومتی عہدیداروں کو دیئے جانے کے بعد توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں جبکہ سیاسی اشرافیہ کو ان تحائف کی قیمت کا ایک حصہ ادا کرنے کے بعد انہیں اپنے پاس رکھنے کی اجازت ہے یا متعلقہ اشیاء نیلامی کے ذریعے دیدی جاتی ہیں تاہم قدیم اشیاء کو نیلام کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ انہیں عوامی طور پر نمائش کیلئے رکھا جاتا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ تین سالوں میں ملنے والے تحائف ظاہر کرنے سے گریزاں ہے۔ کابینہ ڈویژن نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے ایک حکم کو مسترد کردیا اور انہیں عدالت میں چیلنج کیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تحائف کی تفصیلات سامنے لانے سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔

موجودہ صورتحال نے حکومت کو شدید مشکل سے دوچار کردیا ہے،اگر حکومت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے تو تفصیلات سامنے لانی چاہئیں۔ دو اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر توشہ خانہ سے متعلق مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور تفصیلات عدالتوں کے سامنے پیش کرچکے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو مہنگی گاڑیاں غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر نیب ریفرنس کا سامنا ہے۔ سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی اور یوسف رضا گیلانی کو بھی اسی طرح کے مقدمات کا سامنا ہے۔ حکومت کی طرف سے ہچکچاہٹ حکومت کے لیے ایک نیا غیر ضروری تنازعہ پیدا کر سکتی ہے۔

پنجاب حکومت وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات بھی روک رہی ہے۔ حکومت کو معلومات کی درخواست کا جواب دینے میں نو ماہ لگے اور پھر رازداری کے خدشات پر درخواست کوٹھکرا دیاگیا۔ اس طرح کی کارروائیاں پی ٹی آئی حکومت کے تشخص کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں جو تمام معاملات میں شفافیت اور احتساب کا دعویٰ کرتی ہے۔

2018 میں یہ انکشاف ہوا کہ توشہ خانہ میں تحائف سیاسی اور بیوروکریٹک اشرافیہ انتہائی سبسڈی والے نرخوں پر اپنے پاس رکھتے ہیں یا ان کی قدر کم ہوتی ہے۔ اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا جس پرعدالت نے ان اشیاء کی طے شدہ نیلامی روک دی تھی، اب یہ ضروری ہے کہ حکومت ان تحائف کی تفصیلات کو منظر عام پرلائے جو دوست ملکوں نے وزیر اعظم یا دیگر رہنماؤں کو پیش کیے ہیں تاکہ معاملہ کو مزید متنازعہ بنانے سے بچایا جاسکے۔

Related Posts