ارب پتی، انسان دوست شخصیت کے مالک بل گیٹس کے پاکستان کے پہلے دورے نے ایک بار پھر ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو اجاگر کیا ہے۔ پاکستان دنیا کے آخری اُن دو ممالک میں سے ایک ہے اور اس کے ساتھ جنگ زدہ پڑوسی افغانستان بھی ہے جہاں یہ وائرس اب بھی وبائی مرض ہے۔
بل گیٹس ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں پولیو کے خاتمے اور کورونا وائرس سے متعلق امدادی کوششوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔ بل گیٹس نے کورونا وائرس کے باوجود پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا،انہوں نے کہا کہ اس بات کو ممکن بنایا گیا کہ وائرس کسی دوسرے بچے کو معذور نہ کرے، اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے والے ہیلتھ ورکرز کی کوششیں کامیاب مہم کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن جس میں بل گیٹس (بی ایم جی ایف) کے شریک چیئرمین ہیں، گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کا حصہ ہے، جو حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان ایک بڑا منصوبہ ہے۔ فاؤنڈیشن نے پاکستان میں ٹارگٹڈ ویکسینیشن مہموں، کمیونٹی موبلائزیشن اور پولیو سے متاثرہ ممالک میں سیاسی حمایت حاصل کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے ذریعے سخت کوششیں کی ہیں۔
صحت اور انسانی ہمدردی کے حکام کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس مرض کے خاتمے کی کوششیں حساس حالت میں ہیں لیکن امید ابھی بھی باقی ہے، گزشتہ ایک سال میں پولیو وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا لیکن سیوریج کے نمونوں میں اس کا پتہ چلا ہے۔ بل گیٹس نے کہا کہ پاکستان کے پاس پولیو کا خاتمہ کرکے تاریخ رقم کرنے کا موقع ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کے اقدامات اور عزم متاثر کن ہیں، ہم پولیو کے خلاف جنگ کے آخری مراحل کے قریب ہیں۔
پاکستان میں پولیو کے خلاف پیشرفت عالمی سطح پر خاتمے کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ پولیو کا مطلب ہر جگہ پولیو کا خطرہ ہے۔ حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کی ہیں کہ ویکسینیٹر بہتر تربیت یافتہ ہوں، ان کی نگرانی کی جائے گی، وقت پر ادائیگی کی جائے گی اور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ اس کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہوگی کہ پاکستان اور دنیا بھر میں تمام بچے اس وائرس سے محفوظ رہیں۔
پولیو عالمی صحت کے تناظر میں ایک اہم ترجیح ہے کیونکہ پوری دنیا میں پولیو کی تمام اقسام کے خاتمے کے لیے کوششیں ضروری ہیں۔ انسانی بحران کی وجہ سے افغانستان کو فراموش کئے جانے کے بعد پاکستان کو اس وائرس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔