مشترکہ مفادات کونسل نے سندھ اور بلوچستان کے اعتراض کے باوجود 2017میں ہونیوالی مردم شماری کے نتائج کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ دس سال انتظار کے بجائے فوری نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے مطابق آئندہ عام انتخابات سے قبل نئی مردم شماری کے نتائج کو مکمل کیاجائے گا جبکہ آئندہ بلدیاتی اورعام انتخابات اسی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے،نئی مردم شماری میں ٹیکنالوجی ، اقوام متحدہ کے اصولوں اور دنیا کے مروجہ طریقہ کار کو بروئے کار لایا جائے گا،آئندہ مردم شماری افواج پاکستان کی نگرانی میں ہوگی یا نہیں اس کافیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
پاکستان سمیت تقریباً تمام ممالک میں عموماً دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے، آدم شماری سے مراد ملک میں لوگوں کی تعداد اور ان کے بارے میں مواد اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ یہ مواد معاشی منصوبہ بندی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی ضروریات کیا ہیں، ملک کی آبادی میں کیا اضافہ یا کمی آئی ہے، ملک کی آبادی کا تعلق کس زبان اور نسل سے ہے، ان کی تعلیم کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔
پاکستان میں سب سے پہلی مردم شماری آزادی کے چار سال بعد 1951ء میں ہوئی تھی۔ پھر 1961،1972،1981 اور 1998 میں ہوئی۔1972 والی مردم شماری اصل میں 1971 کو ہونی والی تھی، مگر بھارت سے جنگ کی وجہ سے ایک سال تاخیر ہوئی اور پھر 1991 کی مردم شماری سیاسی گہما گہمی کے باعث موخر ہوئی۔ پاکستان میں آخری بار مردم شماری 2017ء میں کرائی گئی۔
2017ء میں ہونیوالی مردم شماری کے بعد بلوچستان سے بھی اعتراضات سامنے آئے جبکہ سندھ نے تو بھرپور طریقے سے نتائج کی مخالفت کی جس کے بعد مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں فوری نئی مردم شماری کا فیصلہ کیا ہے اور اہم بات تو یہ ہے کہ آئندہ انتخابات بھی اسی مردم شماری کی بنیاد پر ہونگے ، سندھ اور بلوچستان کا کہنا ہے کہ ان کی آبادی کو کم شمار کیا گیا ہے اور اگر آئندہ الیکشن اسی آدم شماری کی بنیاد پر ہوتا ہے تو چھوٹے صوبوں کی نمائندگی کم ہو جائے گی۔
مردم شماری قومی یکجہتی کے فروغ، مالی اور اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل، ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم، ملکی ضروریات کے تعین اور ہر شعبے کی ترقی میں بنیادی کردارا دا کرتی ہے ،2017ءکی مردم شماری پر ملک بھر میں سوالات اٹھائے گئے اور جب ملک کے کئی حصوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہوں تو یہ ملک کی یکجہتی کیلئےاچھی چیز نہیں ہے۔
پاکستان میں آئندہ مردم شماری کو غلطیوں اور کوتاہیوں سے پاک کرنے کیلئے سخت مانٹیرنگ کی ضرورت ہے،حکومت کو چاہیے کہ مردم شماری کے عمل کو شفاف بنائے اورگنتی کے عمل کو درست طور پر مرتب کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے ۔