ایف پی سی سی آئی اور عمان چیمبر کا معاشی اور تجارتی تعلقات بڑھانے پر غور

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FPCCI & Oman Chamber Mull Over Economic & Trade Relations

کرا چی :ایف پی سی سی آئی اور عمان چیمبر نے معاشی اور تجارتی تعلقات بڑھانے پر غورشروع کردیا، چیئرمین عمان چیمبرکامختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور تجربات کے اشتراک کی ضرورت پر زور ۔

ایف پی سی سی آئی انٹرنیشنل فورمز کے امجد رفیع کنوینر نے کہا ہے کہ پاکستان اور سلطنت عمان اسٹریٹجک اتحادی ہیں اور دوستانہ پڑوسی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں برادر ممالک نے ہمیشہ گرمجوشی اور خوشگوار تعلقات کا لطف اٹھایا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی نے کہا کہ دو طرفہ تعاون کے لیے زرعی شعبے، ٹیکسٹائل اور خوراک کے شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ تجارتی وفود کی ریگولر بات چیت اور وفود کے تبادلے، تجارتی نمائشوں، دو طرفہ کاروباری کونسلوں کو ایکٹو کرنے، معلومات کے تبادلے کی تجویز دی۔

حنیف لاکھانی نے مزید کہا کہ پاکستانی کمیونٹی عمان کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ بینکاری، صحت، تعلیم، پٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کا حجم 764 ملین امریکی ڈالر ہے اور یہ حقیقی پوٹینشل سے کافی کم ہے۔

انہوں نے حکومت عمان سے درخواست کی کہ وہ پاکستانی کاروباری برادری کے لیے ویزا جاری کرنے کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔چیئرمین عمان چیمبرانجینئر ریدھا بن جمعہ الصالح نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور تجربات کے اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے عمان کے اقتصادی زونز میں غیر ملکی سرمایہ کاری، کیمیکلز، پلاسٹک، دھاتیں، معدنیات، برقی آلات وغیرہ میں تعاون کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کے لیے طویل مدتی ویزا کی دستیابی اور ٹیکس مراعات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

H.E. K.K Ahsan Wagan،عمان میں پاکستان کے سفیر نے کوروناکے اثرات کے باوجود پاکستان کی برآمدی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ اور سلالہ بندرگاہ کے ذریعے دونوں ممالک کے رابطے کے لیے موثر مواصلاتی خدمات دستیاب ہو سکتی ہیں کیونکہ دونوں بندرگاہوں پر انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں:کامیاب جوان پروگرام، آئی ایم ایف کا وفاقی حکومت کی کارکردگی کا اعتراف

انہوں نے گوشت کی برآمدات کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی اور پاکستانی برآمد کنندگان کا عمان کی البشر میٹ کمپنی کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔پاکستان میں عمان کے سفیرH.E. Al Sheikh Mohammed Omer Ahmed Al Marhoon نے گوادر اور سلالہ بندرگاہوں کے ذریعے پاکستان اور عمان کے درمیان تجارتی مواقع اور عمان، مشرق وسطیٰ، افریقی ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے پاکستان کو دستیاب مارکیٹ رسائی کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے دوران پاکستان اور عمان دونوں نے اپنے اپنے ممالک میں سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع پیش پر معلومات فراہم کیں۔ پاکستانی طرف سے پریزنٹیشن امجد رفیع کنوینر انٹرنیشنل فورمز ایف پی سی سی آئی نے دی۔

انہوں نے زراعت کے شعبے، چاول، سی فوڈ، گوشت، سبزیوں، پھلوں، دودھ کی مصنوعات، دواسازی، ٹیکسٹائل، سوتی دھاگے، تعمیرات اور پیٹروکیمیکل کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے عمانی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ سی پیک سے متعلقہ خصوصی اقتصادی زونوں کا بھرپور استعمال کریں۔

عمانی ٹیم کی طرف سے حورا الوہیبی نے سرمایہ کاری کے مواقع اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے پریزنٹیشن دی۔ آمنہ الشرجی نے سامعین کو عمان کے خصوصی اور فری اکنامک زونز سے آگاہ کیا۔

پاکستان اور عمان کے تاجروں نے بھی ملاقات کے دوران ایک دوسرے سے بات چیت کی اور اپنے کاروباری تجربات اور ممکنہ تعاون کو شیئر کیا۔

Related Posts