کورونا کی چوتھی لہر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر میں کورونا وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے جس کی ایک کے بعد دوسری لہر سامنے آجاتی ہے۔ کورونا کیسز میں کمی دیکھنے کے بعد ہمارا وبائی مرض کے خلاف احتیاط نہ کرنا بھی معمول بن چکا ہے۔ جب کیسز کم ہونے لگتے ہیں تو ہم معمولاتِ زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں لیکن پھر ہمیں کورونا کی اگلی لہر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دنیا کے بیشتر حصے کے برخلاف ، پاکستان میں کورونا کی صورتحال بہت بہتر ہے اور حکومت نے زیادہ تر معاشی سرگرمیوں کی اجازت دے دی ہے لیکن اب ہمیں عیدالاضحی کے تہوار کے موقع پر چوتھی لہر کے اوائل میں ہی خبردار کردیا گیا جب لوگ قربانی کے جانوروں کی خریداری کیلئے پرہجوم بازاروں میں جانے کیلئے تیار ہیں۔ یہ یقینی ہے کہ حکومت عید کے آس پاس لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کرے گی جیسا کہ اس نے گزشتہ دور میں کیا۔

شدید گرمیوں اور وبائی امراض کے خدشات کے پیشِ نظر حکومت نے ہر سطح کیلئے تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیئے۔ کورونا کی متوقع چوتھی لہر کے دوران نئے فیصلوں اور موسم گرما کی چھٹیوں پر غور کرنے کا کہا جارہا ہے جس کا مقابلہ صوبائی وزراء کر رہے ہیں جو امتحانات کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں اور طلبہ و طالبات کو براہ راست اگلی جماعتوں میں ترقی نہیں دینا چاہتے۔اسی دوران طلبہ و طالبات نے گذشتہ سال کی طرح امتحانات منسوخ کرانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ وبائی مرض سے طلبہ و طالبات کو بے حد بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور تعلیم کا ضیاع مسلسل جاری ہے۔

پاکستان نے متعدد ممالک سے پروازوں کو بتدریج دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس دوران منفی اینٹیجن ٹیسٹوں کی ضرورت پیش آتی ہے لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ ہوائی اڈوں پر بدانتظامی کے باعث کورونا دیگر ممالک سے پاکستان پہنچ جاتا ہے۔ پاکستانیوں کو دیگر ممالک کی طرف سے سفری پابندیوں اور مستقل پرواز منسوخی کا سامنا ہے۔ غیر ملکی ایئر لائنز موجودہ قواعد و ضوابط کی بنیاد پر صلاحیت سے کم کام کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ خلیجی عرب کی متعدد ریاستوں ، جیسے متحدہ عرب امارات نے کورونا کے کم کیسز کے باوجود پاکستان آمدورفت پر پابندی عائد کردی ہے اور ہم پر بھارت، جنوبی افریقہ اور نائیجیریا جیسے ممالک نے بھی پابندی عائد کردی ہے جو اب بھی وائرس کی بد تر صورتحال سے دوچار ہیں۔ دنیا نے ابھی تک یہ اعتراف نہیں کیا ہے کہ ہم نے کورونا جیسے وبائی مرض کا بھرپور سامنا کیا ہے۔

آنے والی چوتھی لہر ایک یاد دہانی ہے کہ وبائی بیماری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ جب ہم چینی ویکسینوں پر بھروسہ کرتے ہیں تو ہماری ویکسینیشن مہم ایک ناہموار سڑک پر جاری ہے۔ یہ اہم ہے کہ ہم وبائی مرض کے بارے میں نرمی کا مظاہرہ نہ کریں اور نہ ہی کوئی ایسا سخت فیصلہ کریں جو ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے۔ 

Related Posts