اڈیالہ جیل میں کم عمر قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد اسے قتل کرنے کے دل دہلا دینے والے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر چاروں مجرمان کو دو دو مرتبہ سزائے موت اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی افشاں اعجاز صوفی نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا، جس میں واضح طور پر لکھا گیا کہ مجرمان کو “اس وقت تک پھانسی پر لٹکایا جائے جب تک اُن کی موت واقع نہ ہو۔
پولیس تفتیش کے مطابق مجرمان نقاش، وقاص، بلال اور آصف اڈیالہ جیل میں قید تھے جب انہوں نے جنوری 2024 میں ایک کم عمر قیدی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ چاروں نے جیل کی حدود میں بچے سے جبری اجتماعی زیادتی کی اور بعدازاں اُس کے کپڑے سے گلا گھونٹ کر اُسے بے دردی سے قتل کر دیا۔
اس سنگین واردات کا مقدمہ سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کی مدعیت میں تھانہ صدر بیرونی میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے تفتیش کے دوران ٹھوس شواہد اور میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں چالان عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ اپنی منطقی انجام کو پہنچا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قیدی بچے کے ساتھ جیل جیسے محفوظ سمجھے جانے والے مقام پر اتنی سفاکیت نا صرف انسانیت کی تذلیل ہے بلکہ ریاستی نظامِ اصلاح و تحفظ پر ایک سنگین سوالیہ نشان بھی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جرم کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مجرمان کو اجتماعی زیادتی کے جرم میں ایک ایک بار اور قتل کے جرم میں بھی ایک ایک بار سزائے موت سنائی گئی۔