اسلام آباد:شہر اقتدار کے پوش علاقے سیکٹر ایف 6 میں بچوں سے زیادتی کرنے والے پانچ رکنی گروہ کا انکشاف ہونے پر اس کے سرغنہ پولیس ہیڈ کانسٹیبل کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔
زین نامی بچے کے ساتھ زیادتی کی شکایت پر اس کے والد کی طرف سے مقدمہ درج کیا گیا۔ ہیڈ کانسٹیبل پر الزام ہے کہ وہ بچوں سے زیادتی، نازیبا ویڈیوز اور تصویریں بنانے میں ملوث ہے جس پر آئی جی پولیس نے اسے نوکری سے نکال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی، چیک پوسٹ پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق
اسلام آباد پولیس کے شعبہ اے آر یو سیکیورٹی ڈویژن میں تعینات شہزاد نامی ہید کانسٹیبل سے ویڈیوز بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔بچے کے والد کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق شہزاد نے تین دیگر پولیس اہلکاروں سے مل کر 14 سالہ زین سے جنسی زیادتی کی غیر اخلاقی تصویریں اور ویڈیو بنائی جس کا آئی جی اسلام آباد نے نوٹس لے لیا۔
آئی جی اسلام آباد پولیس عامر ذوالفقار خان نے فوری طور پر ہیڈ کانسٹیبل شہزاد کو نوکری سے فارغ کردیا جبکہ ایف آئی آر میں اب تک صرف جنسی زیادتی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ویڈیوز اور تصویریں بنانے کا جرم شامل نہیں کیا گیا۔
یاد رہے اس سے قبل صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں جرائم پیشہ گروہ کی سرغنہ خاتون نے اقرار کیا تھا کہ گروہ لڑکیوں کو اغوا کرکے منشیات کا عادی بناتا اور گھناؤنا دھندا کرواتا ہے۔ جو لڑکیاں ان کی بات نہیں مانتیں، انہیں آگے فروخت کر دیا جاتا ہے۔
رحیم یار خان پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے جرائم پیشہ گروہ کے چنگل سے ایک لڑکی کو بھی بازیاب کروایا، جبکہ میڈم تانیہ نامی گروہ کی سرغنہ کو قانونی کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں:ہم لڑکیوں کو اغوا کرتے ہیں اور منشیات کا عادی بنا کر بیچ دیتے ہیں۔جرائم پیشہ خاتون کا اقرار