سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں مقامی اور درآمد شدہ گھوڑوں پر مشتمل پہلی بڑی چیمپئن شپ شروع ہوگئی۔ آغاز میں مقامی گھوڑوں کی ریس پر مشتمل “کراؤن پرنس کپ”منعقد کیا جائے گا۔
یہ چیمپئن شپ کنگ عبد العزیز سکوائر میدان میں ہارس ریسنگ کلب کے 72ویں سیزن کے ضمن میں منعقد کی جارہی۔ چیمپئن شپ کے فاتح کو دس لاکھ ریال انعام دیا جائے گا۔
کراؤن پرنس کب اپنے 57 ویں ایڈیشن میں ہے اور سعودی اصطبل کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے مقابلے شاندار ہوتے ہیں اور یہ دوسرے مقابلے کیلئے تکنیکی سطح کا تعین کرنے کیلئے اہم ثابت ہوتا ہے۔ اس ابتدائی پروگرام کے مقابلہ میں 3 سال کی عمر کے 30 گھوڑے 2400 میٹر کی دوڑ میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
قاری فیض اللہ چترالی، پسماندہ علاقے میں جدید تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنے والی مذہبی شخصیت
کراؤن پرنس کپ کی اہمیت مقابلے کی قدیم تاریخ سے جڑی ہے۔ پہلی باضابطہ سعودی ہارس ریسنگ چیمپئن شپ کا آغاز “کراؤن پرنس کپ” کے نام سے کیا گیا تھا جس کا ایک راؤنڈ شاہ خالد بن عبدالعزیز کے دور میں درآمد شدہ گھوڑوں کے لیے وقف تھا۔
خالد بن عبد العزیز 1967 میں ولی عہد تھے اور شہزادہ سعود بن محمد نے اپنے گھوڑے غلاب کے ذریعہ پہلی پوزیشن حاصل کرلی تھی۔ اس کے بعد سے ہارس رسنگ چیمین شپ نے مقامی اصطبل مالکان کو متوجہ کیا۔ انہوں نے اس کپ کیلئے زبردست گھوڑے تیار کرنا شروع کردئیے۔ اس چیمپن شپ کا مقام اور معیار بلند ہوتا گیا۔
1995 میں اس میں مقامی گھوڑوں کیلئے کراؤن پرنس کپ کا اضافہ کیا گیا۔ یہ کپ اس وقت شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کے بیٹوں نے جیتا۔
گھوڑوں کی ریسوں نے مقامی پیداوار کو اپنا کر مقامی معیشت کو ترقی دی اور مضبوط کیا۔ ہمسایہ اور دیگر ممالک سے گھوڑے خریدنے کی بجائے ملک کے لوگوں کے لیے روزگار کا دروازہ کھل گیا۔ شاہ فہد بن عبدالعزیز کی منظوری سے ان دو مقابلوں کے نقد انعام کی مالیت کو 240 ہزار ریال تک بڑھا دیا گیا۔
2006 میں چیمپئن شپ کے دوسرے زمرے کی سعودی گھوڑوں کے طور پر درجہ بندی کردی گئی۔ اس کے پہلے فاتح شہزادہ بدر بن عبدالعزیز کے بیٹے اپنے گھوڑے ’’سوید‘‘ کے ذریعے فاتح قرار پائے۔ ان کے ٹرینر سعود بن سعد اور فرانسیسی گھڑ سوار اولیور پیلیٹ تھے۔
2015 میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دونوں حصوں کے لیے انعام کو بڑھا کر 5 لاکھ تک کر دیا۔
2019 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں کراؤن پرنس کپ کی درجہ بندی کو پہلی کیٹیگری میں بڑھا دیا گیا۔ اس کے علاوہ انعام کی مالیت 1.8 ملین ریال تک بڑھا دی گئی۔ مقامی گھوڑوں کے اعتبار سے مقابلہ بوعینین نے جیتا۔ کوچ عبد الرحمن شتافی اور یعبر تورو ماس تھے۔ درآمدی گھوڑوں میں مقابلہ عبد الرحمن مخضوب کے گھوڑے ہبو نے جیت لیا۔ انکے ٹرینر عبد المنع، الخیال اور مشاری العیسی تھے۔
پھر شہزادہ محمد بن سلمان نے انعام کو بڑھا کر 20 لاکھ ریال کر دیا، مقامی اور درآمدی پیداوار کو یکساں طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔
نصف صدی سے زیادہ کے دوران بہت سے گھوڑوں کے اصطبلوں نے ریسنگ کے انعامات جیتے۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے بیٹوں کے سفید اصطبل نے 25 کپوں کے ساتھ اس میں سرفہرست رہا۔ شہزادہ محمد بن سعود الکبیر کے بیٹوں کا نیلا اصطبل 18 القابات کے ساتھ دوسرے نمبر پر آیا۔ تیسرے نمبر پر شہزادہ فیصل بن خالد کا سرخ اصطبل 14 فتوحات کے ساتھ ہے۔