قاری فیض اللہ چترالی، پسماندہ علاقے میں جدید تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنے والی مذہبی شخصیت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کا انتہائے شمال میں واقع دور افتادہ علاقہ چترال مذہبی اور جغرافیائی حوالے سے خاصا حساس ہے، یہاں مختلف فرقوں کے ساتھ معروف غیر مسلم اقلیتی کمیونٹی کالاش بھی آباد ہے۔

اس حساس علاقے میں ایک مذہبی شخصیت ایسی بھی ہیں جن کا تمام فرقوں اور مذاہب میں یکساں احترام ہے اور اس احترام کی وجہ ان کی بلا امتیاز سماجی خدمت ہے۔

یہ مذہبی شخصیت کراچی میں مقیم قاری فیض اللہ چترالی ہیں، جن کی بلا امتیاز سماجی و رفاہی خدمات میں سے ایک چترال میں میٹرک کی سطح پر نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں اور بچیوں کیلئے ان کی طرف سے دیا جانے والا اقرا ایوارڈ اور اسکالر شپ بھی ہے۔

قاری فیض اللہ چترالی کی جانب سے علاقے میں فروغ تعلیم کی غرض سے یہ کاوش 2003 سے جاری ہے۔ اقراء ایوارڈ پہلے صرف سرکاری اسکولوں کے پوزیشن ہولڈر طلبہ و طالبات کو دیا جاتا تھا، اب سرکاری اور پرائیویٹ کی الگ الگ کیٹگریز میں دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اقلیتی کالاش کمیونٹی کیلئے بھی ایک ایوارڈ الگ سے مختص ہے۔

رواں سال کے اقرا ایوارڈ کی تقریب چترال کے گورنمنٹ سینٹینیل ماڈل اسکول میں منعقد ہوئی، جو مجموعی طور پر انیسویں سالانہ تقریب تھی۔

تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد انوار الحق تھے جبکہ صدارت ڈی ای او شاہد حسین نے کی۔ دیگر مہمانوں میں سابق ایم پی اے مولانا عبد الرحمن، سابق ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ، ڈی ای او فیمل حلیمہ نذیر سمیت دینی اور تعلیمی میدان کی معروف شخصیات، طلباء اور ان کے والدین نے شرکت کی۔

تقریب کے آرگنائزر خطیب شاہی مسجد چترال اور قاری فیض اللہ چترالی کے نائب مولانا خلیق الزمان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاری فیض اللہ صاحب کی طرف سے 2003 سے یہ پروگرام تسلسل کے ساتھ طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے منعقد ہوتا آیا ہے جو اس بات کا  ثبوت ہے کہ علماء کرام جدید علوم کی ترویج اور اس کی ترقی کے لئے بھی میدان میں سرگرم عمل ہیں۔

پروگرام کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال نے قاری فیض اللہ چترالی اور خطیب شاہی مسجد چترال کی کاوشوں کو سراہا اور اس عمل کو دوسروں کے لئے بھی باعث تقلید قرار دیا۔

پروگرام میں دو لاکھ پچاس ہزار روپے کے نقد انعامات کے علاوہ پوزیشن ہولڈرز طلباء وطالبات کو اقرا شلیڈ سے بھی نوازا گیا۔

اس سال کے اقراء ایوارڈ اور اسکالرشپ یافتگان میں پبلک سیکٹر کے اسکولوں کی کٹیگری میں سلطان العارفین (گورنمنٹ ہائی اسکول سویر دروش) نوید الحق (گورنمنٹ ہائی اسکول ورکوپ اپر چترال) اور صاحبزادہ صمیم بن سراج (گورنمنٹ ہائی اسکول زوندرانگرم) رہے۔

پرائیویٹ سیکٹر اسکولز کٹیگری میں فرنٹیر کور پبلک سکول دروش کی زینت بختیار (مرحومہ) اور اویس سرور اور دی لینگ لینڈ اسکول کی اریبہ نواز، فرنٹئیر کور پبلک اسکول چترال کی سیدہ شافعہ حسام، جبکہ الخدمت فاونڈیشن اسکول قتیبہ کیمپس کی عروج علی اور فرنٹئیر کور پبلک اسکول کی شیما مسرت نے انعام حاصل کیا۔

چترال کی غیر مسلم کالاش کمیونٹی کے طلبہ کے لئے قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے خصوصی انعام دیا جاتا ہے، اس بار کالاش کمیونٹی کیلئے مختص ایوارڈ اور وظیفہ ارینہ (گورنمنٹ ہائی اسکول رمبور) کے حصے میں آئی۔

اس موقع پر مجموعی طور پر 2لاکھ60ہزار روپے وظائف کی مد میں تقسیم ہوئے، جن میں فرسٹ پوزیشن کے لئے 50ہزار روپے، سیکنڈ پوزیشن کے لئے 40ہزار روپے جبکہ تھرڈ پوزیشن کے لئے 30ہزار روپے اور کالاش کمیونٹی کے لئے 10 ہزار روپے شامل تھا۔

فرسٹ پوزیشن ہولڈر میں زینب بختیار بھی شامل تھی جو نتائج کے اعلان سے چند ہفتے قبل بیماری کا شکار ہوکر انتقال کرگئی تھی جس کا ایوارڈ ان کے والد ڈاکٹر پرنس بختیار الدین نے حاصل کیا۔

Related Posts