وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمان کو تجویز دی ہے کہ ٹھٹھرتی سردی میں مارچ شرکاء اور کارکنان کو بھی ایسا ہی بستر دیں جیسا وہ خود استعمال کرتے ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کریز سے نکل نکل کر چھکے لگائے لیکن اب انہیں رُک کر کھیلنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر پوری طرح اجاگر ہوگیا ہے۔شاہ محمود قریشی
معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نیب کی سفارش پر حکومت کی طرف سے ای سی ایل میں کچھ شخصیات کا نام ڈالا جاتا ہے جو ایک عمومی طریقہ کار ہے، حکومت قواعد و ضوابط کے تحت ہی چلائی جاسکتی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت خواہشات اور ارمانوں کی بجائے قانون پر چلتی ہے جبکہ نجی میڈیکل بورڈ کی سفارشات تسلیم نہیں کی جاسکتیں، غور ان سفارشات پر کیا جاتا ہے جو سرکاری میڈیکل بورڈ دے۔
معاونِ خصوصی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگی اور توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 29 اکتوبر کی پریس کانفرنس میں دئیے گئے ریمارکس واپس لیتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے 29 اکتوبر کو دئیے گئے بیان کا یہ مقصد نہیں تھا کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کو عدالت کوئی خصوصی ریلیف دے رہی ہے، تاہم میں خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہوں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے آزادی مارچ پر مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا کہ عوام سے مسترد تو ہوچکے، اب قوم کو ذہنی اذیت سے دوچار نہ کریں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 8 نومبر کو اپنے پیغام میں معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ عوام سے مسترد ہونے کا ذاتی انتقام قوم سے نہ لیں۔
مزید پڑھیں: قوم کو ذہنی اذیت سے دوچار نہ کریں۔فردوس عاشق اعوان کا فضل الرحمان کو مشورہ