وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جس میں ملک کے مختلف شعبوں کو درپیش مسائل کے پیش نظر کئی اہم مدات میں سبسڈی فراہم کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے زرعی، توانائی، صنعتی اور پسماندہ علاقوں کی بہبود کے لیے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی تجویز دی ہے جس کا مقصد معیشت میں بہتری، مہنگائی پر قابو پانا اور نچلے طبقے کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
بلوچستان کے کسانوں کے لیے سبسڈی
بجٹ میں بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلوں کو چلانے کے لیے 4 ارب روپے کی سبسڈی تجویز کی گئی ہے تاکہ کسانوں کو بجلی کے زیادہ نرخوں سے بچایا جا سکے اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہو۔
توانائی کے شعبے میں بڑی رعایت
حکومت نے بجلی کے نرخوں میں توازن قائم رکھنے کے لیے مختلف مدات میں خطیر سبسڈی کی تجاویز پیش کی ہیں، جن میں:
249 ارب 13 کروڑ روپے انٹر ڈسکو ٹیرف ڈفرنشل کے لیے
125 ارب روپے کراچی کی بجلی کمپنی “کے الیکٹرک” کے لیے
74 ارب روپے آزاد کشمیر میں بجلی کے نرخوں میں فرق کو ختم کرنے کے لیے
یہ سبسڈی صارفین کو مہنگی بجلی کے بوجھ سے بچانے کے لیے دی جا رہی ہیں۔
ضم شدہ اضلاع اور دیگر علاقائی اقدامات
خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع کی ترقی اور بحالی کے لیے 40 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
پاسکو کو گندم ذخیرہ کرنے کے لیے 14 ارب روپے
گلگت بلتستان کو گندم پر سبسڈی کی مد میں 20 ارب روپے
یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی سبسڈی کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے 15 ارب روپے
زرعی و صنعتی سبسڈی
کھاد کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے یوریا کھاد کی درآمد پر 15 ارب روپے کی سبسڈی تجویز کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ:
الیکٹرک وہیکل اسکیم پر رعایت کے لیے 9 ارب روپے
ایس ایم ای سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی کے لیے 5 ارب 40 کروڑ روپے کی مالی معاونت
نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے لیے 1 ارب روپے
آبادیوں کے قریب گیس اسکیموں کے لیے 3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ بجٹ ایک متوازن کوشش ہے جس میں جہاں ریونیو بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں، وہیں عام آدمی، کسان، صنعتکار اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے لیے ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔