شریف برادران نے منی لانڈرنگ کیلئے 1992 کے ایکٹ کا سہارا لیا۔فواد چوہدری

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان کی موجودہ صورتحال میں غیرروایتی رابطے بہت ضروری ہیں، فواد چوہدری
افغانستان کی موجودہ صورتحال میں غیرروایتی رابطے بہت ضروری ہیں، فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شریف برادران نے منی لانڈرنگ کیلئے 1992ء کے ایکٹ کا سہارا لیا جبکہ کیسز میں کچھ نئی تحقیقات سامنے آئی ہیں جن پر تفتیش کی جائے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ شریف خاندان نے منی لانڈرنگ کیلئے 1992ء کے دی پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ کی مختلف شقوں کا سہارا لے کر دھوکے سے غیر ملکی کرنسی کے مختلف جعلی اکاؤنٹس کھلوائے اور بہت سی دولت ان میں جمع کروائی۔

ٹوئٹر پیغام میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلاکہ میاں محمد شریف، شمیم اختر، نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، مریم صفدر، صبیحہ عباس، حسین نواز اور حمزہ شہباز پر مشتمل ملز انتظامیہ کی تجوریوں میں بھاری بھرکم غیرقانونی سرمایہ موجود ہے اور وہ اس دولت کے ذرائع بتانے سے قاصر ہیں۔

پیغام میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اس کمپنی میں بھاری بھرکم سرمایہ کاری نے تفتیشی افسران کو تشویش میں مبتلا کردیا جس کا سرمایہ کاری سے قبل حجم محض 95.7 ملین اور مجموعی خسارہ 809.834 ملین روپے تھا، چنانچہ نیب نے 1999 کے نیب آرڈیننس کے تحت معاملے کی پڑتال کے احکامات صادر کردیے۔

بدعنوانی کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ریکارڈ کی پڑتال کے دوران نیب اسلام آباد کے تحقیق کاروں پر یہ انکشاف ہوا کہ 97-1996 اور 98-1997 کے دوران کمپنی کے کھاتوں میں بالترتیب 30.499 ملین اور 612.273 ملین روپے بطور شیئر ڈیپازٹ ظاہر کئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پکڑے جانے پر اسحاق ڈار وعدہ معاف گواہ بنے اور انہوں نے متعلقہ حکام کو اپنا تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کروایا مگر بعد میں یہ کہہ کر کہ ان سے یہ بیان زبردستی لیا گیا، اپنے بیان سے منحرف ہوگئے۔ اس فراڈ کیلئے بہت ہی زبردست طریقہ اختیارکیا گیا۔

نواز شریف کے بیٹوں کے بارے میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حسن اور حسین نواز، ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور انکے سیاسی وارث حمزہ شہباز بھی بدعنوانی کے مرکزی کردارہیں، اسحاق ڈار نے اس فراڈ میں شریف خاندان کی معاونت کیلئے بیرونی کرنسی کے جعلی بے نامی اکاؤنٹس کھلوائے۔

وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس تقریبا 1 ہزار 242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے جو اپنے حجم کے لحاظ سے پانامہ پیپرز کیس سے بڑی ہے۔ کہانی کی ابتداء سن 2000ء میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جب جعلی اکاؤنٹس کا بھانڈا پھوٹ گیا تو شریف خاندان نے منی لانڈرنگ کا پیسہ پیسہ حدیبیہ پیپر ملز کے اکاؤنٹس میں براہِ راست ڈالنے کا فیصلہ کیا جس کیلئے انہوں نے اس مل کے اکاؤنٹس کیلئے غیر ملکی کرنسی کی مالیت کے برابر مختلف ڈالر ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) کا بندوبست کیا۔

انہوں نے کہا کہ بالکل اسی طرح جیسے ابھی شہباز شریف اور مریم نواز کی رقوم پاکستان سے باہر بھیجی گئیں، 1242.732 ملین روپے اچانک شریف فیملی کے اثاثوں میں آگئے یہ رقم پانامہ اسکینڈل سے بھی بڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

Related Posts