ارطغرل غازی اور پاکستانی انڈسٹری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مشرق وسطی اور جنوبی افریقہ میں بے حد مقبولیت حاصل کرنے کے بعد، ترکی میں بننے والی ٹیلی ویژن سیریز ”ارطغرل غازی“ پاکستان میں پسندیدگی کے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے جبکہ اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرکاری ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر 10لاکھ یوٹیوب صارفین اب تک اسے دیکھ چکے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے ذاتی طور پر قوم کو ایکشن سے بھر پور ڈرامہ سیریل دیکھنے کی سفارش کی۔ انہوں نے نہ صرف مقبول سیریل کی سفارش کی بلکہ اصرار کیا کہ اس کی پانچوں قسطوں کو اردو میں ڈب کرنا چاہئے تاکہ اس ڈرامے کو عام لوگ دیکھ سکیں اور سمجھ سکیں۔

اس سیریل میں 13 ویں صدی کے اناطولیہ کے پاس سلطنت عثمانیہ کے قیام سے قبل کی کہانی دکھائی گئی ہے،اس میں سلطنت کے پہلے رہنما کے والد ارطغرل غازی کی جدوجہدکے بارے میں بتایا گیا ہے اور کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

پاکستانی ڈرامے اور فلم بین ہمیشہ ہی اپنی مقبولیت کھوجانے کے ڈر سے ترک ڈراموں پر پابندیاں عائد کرنے کی لابنگ کرتے رہتے ہیں، جس کے باعث ہماری فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کی نازک صنعت کے تباہ ہونے کا خطرہ درپیش رہتا ہے، ایک وقت تھا جب پاکستانی ڈرامے ترکی کے ڈراموں کی طرح مشہور تھے۔ تاہم پھر بھی حالیہ کچھ پاکستانی ڈراموں نے پوری دنیا کے سامعین کی نگاہوں کو اپنی طرف موڑ لیاہے، پہلے زمانے میں دیکھا جائے تو پاکستانی ڈرامے عالمی سطح پر زیادہ مشہور ہوتے تھے۔

لیکن میری رائے میں آج کل پاکستانی ڈرامے ساس بہو کی دشمنی سے زیادہ نہیں ہوتے۔ ان دنوں پاکستانی ڈراموں کا ایک اور موضوع اہل خانہ کے مابین سازشیں ہیں۔

ملک میں تیار کیے جانے والے زیادہ تر ڈراموں اور ان کی مقبولیت کا ہماری ثقافت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ آج کل کے ڈراموں میں کردار کی گہرائی اور نشوونما پر توجہ دینے کے بجائے بڑے بڑے فنکاروں کو اس لئے لیا جاتا ہے کہ تاکہ اشتہارات مل سکیں اور پیسہ کمایا جاسکے۔

اسی طرح کی عجیب و غریب صورتحال پاکستانی فلمی صنعت کی بھی ہے۔ کاپی کرنے کے رجحانات عروج پر ہیں۔ پاکستانی فلموں میں سے کچھ کو چھوڑ کر دیگر پروڈکشنز کا معیار اور سب سے اہم چیزاسکرپٹ پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے پاکستانی اسکرپٹ لکھنا بھول گئے ہوں۔ ہم ایک بار ”بول“ اور خدا کے لیئے جیسی فلمیں بنا چکے ہیں۔ لیکن اس کے بعد ہماری فلم انڈسٹری کے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہوا اور ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے۔

پاکستان میں متعدد عظیم ہدایت کار، فلمساز، اور اداکار ہیں جو فی الحال یوٹیوب پر کام کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان میں پرچی کلچرل نے ملک کے ہر شعبے کو تباہ کردیا ہے۔ پاکستان کے ڈراموں اور فلموں کی کہانی لکھنے والوں کو کچھ انوکھا مواد تیار کرنا ہوگا جس سے دنیا کی توجہ حاصل کی جاسکے کیونکہ یہ نیٹ فلیکس کی صدی ہے، جس کی کہانیاں اور پروڈکشن اعلیٰ معیار کی ہوتی ہیں۔

Related Posts