کراچی میں ماحولیاتی آلودگی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کو بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا کا چوتھا بڑا آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے اورماحولیاتی اصلاحات کے حوالے سے حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے شہریوں کوغیر صحت مند ماحول برداشت کرنا پڑرہا ہے۔

ایئرانڈیکس کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوا کے معیار کا انڈیکس 193کی غیر صحت بخش سطح تک پہنچ گیا ہے جو کہ ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ قدر سے کئی گنا زیادہ ہے۔کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجوہات ٹرانسپورٹ اور صنعتی اخراج ہے کے علاوہ کچرے کو جلانا، ریفریجریٹرز، جنریٹروں سے دھوئیں کااخراج، دھول اور کھانا پکانے کے چولہے ہیں۔

شہر میں اس وقت صورتحال انتہائی مخدوش ہوچکی ہے، کراچی میں جنگلات کی کمی ہے اور اہم بات تو یہ ہے کہ ساحلی پٹی کو صاف ہوا کی فراہمی میں موثر کردار ادا کرنے والے مینگروز کی تعداد بھی کم ہوچکی ہے اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تجاوزات، کمرشلائزیشن اور انفرااسٹرکچر کی تباہی کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

کراچی میں پچاس ہزارہیکٹر سے زیادہ رقبے پر مینگروز کا احاطہ ہے لیکن انہیں غیر قانونی درختوں کی کٹائی، سمندری پانی کی مداخلت، غیر علاج شدہ صنعتی فضلے اور جنگلات کی کٹائی سے خطرہ ہے۔سندھ میں صرف آٹھ فیصد جنگلات ہیں جو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت تجویز کردہ سطح سے بہت کم ہیں۔

پاکستان ان چھ ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے شعبہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان کے جنگلات کا رقبہ اب دنیا میں سب سے کم ہے، تقریبا 5 فیصد زمین جبکہ عالمی اوسط 31 فیصد ہے۔

. شہروں میں اسموگ سے لے کر گھروں میں سگریٹ نوشی تک فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے سب سے بڑے ماحولیاتی خطرات میں سے ایک ہے۔ یہ صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جس سے دل کی بیماریاں اور کینسر کے امراض جنم لے سکتے ہیں۔

حکومت ماحولیاتی پالیسیاں بنانے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن ان پر حقیقی طور پرسے عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ نتیجتاً کراچی جیسے شہر میں آلودگی پر کوئی قابو نہیں پایا جاتا اور شہری مشکلات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کے اخراج پر بھی کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔

فضائی آلودگی کے ذمہ دار ٹرانسپورٹ اور صنعتی نظام کو ریگولیٹ کرنے کے ساتھ عوام کو شجرکاری کے ذریعے گرین کور کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کے لیے دوبارہ جنگلات کی وکالت کر رہے ہیں لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اس کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے، ایسے میں نقصان کو کم کرنے اور صحت مند طرز زندگی فراہم کرنے کے لیے ماحولیات اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

Related Posts