مصرکی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کےسربراہ محمد بدیع اوران کےنائب خیرت الشاطر سمیت 11 رہنماؤں کو تاحیات قید کی سزا سنادی۔
مصر کی عدالت میں محمد بدیع اور ان کے نائب خیرت الشاطر سمیت اخوان المسلمون کے 11 اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت ہوئی جس کےبعدعدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنادی۔ محمد بدیع کو گزشتہ ہفتے بھی ایک کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
عدالت نے محمدبدیع اورخیرت الشاطر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جس کی مدت مصر میں 25 سال ہے جبکہ اخوان المسلمون کے دیگر 5 اراکین کو بھی7 سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی گئی جبکہ 6 افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔
تمام افراد پرفلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کیساتھ تعلقات اور جاسوسی اور دہشتگردوں کی پشت پناہی کے الزامات عائد کیےگئے تھے۔
اخوان المسلمون نے سزا کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا۔
یاد رہے کہ اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے مصر کے واحد صدر محمد مرسی نے 30 جون 2012 کو اقتدار سنبھالا تھا لیکن ایک سال بعد ہی 3 جولائی 2013 کو مصری فوج نے ان کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
فوجی حکومت نے نہ صرف اخوان المسلمون بلکہ اپنے دیگر ناقدین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا، جس میں ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔
17 جون 2019 کو مصر کے سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں بے ہوشی کے بعد اسپتال منتقل ہوتے ہوئے انتقال کرگئے تھے۔