کراچی:ایمپلائر فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اسماعیل ستار نے عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے حکومت کی اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرض لینے کے لیے دروازہ کھلا رکھنے کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی بینک سے قرض لینے کی حکمت عملی سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔
ای ایف پی کے صدراسماعیل ستار نے ایک بیان میں کہاکہ حقیقی معنوں میں مرکزی بینک کا مطلب معیشت میں کرنسی کی سپلائی کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے جو خاص طور پر کمرشل بینکوں کو قرض دینے کا آخری چارہ کار ہوتا ہے۔
یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب حکومت جتنا بڑا ادارہ مرکزی بینک سے قرض لینے کا سہارا لیتا ہے تو خود بینک کے پاس کوئی آپشن نہیں ہوتا لیکن زیادہ پیسہ چھاپنے سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور معیشت پر اس کے منفی اثرمرتب ہوتے ہیں۔
اسماعیل ستار نے مزید کہا کہ مالی سال 2020 میں ریزرو بینکنگ سسٹم سے حکومت کے تازہ قرض لینے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے موجودہ قرضوں کو ختم کرنے کے لیے عملی کوششیں کی ہیں۔ فنانشل منیجرز اس سال اسٹیٹ بینک کے 1,164.7 ارب روپے کے موجودہ قرضے کو حل کرنے میں کامیاب رہے۔
حکومتی پالیسی میں اس تبدیلی نے آئی ایم ایف کو مرکزی بینک سے قرض لینے سے متعلق اپنی شرائط کو دوبارہ ترتیب دینے کے قابل بنایا۔
اس حساب سے حکومت کے گھریلو قرضوں میں شیڈول بینکوں کا حصہ بڑھ گیا۔ اس نظام کی واحد رکاوٹ یہ ہے کہ فنانسنگ کے لیے کمرشل بینکوں پر حکومت کا بھاری انحصار نجی شعبے کو قرض دینے کو محدود کرتاہے۔
صدر ای ایف پی نے مزید کہا کہ ای ایف پی کا یہ ماننا ہے کہ حکومت کو فنڈز کی منتقلی عام طور پر نجی شعبے کے قرضے کو محدود کرتی ہے اور یہ ایک منفی عنصر ہے۔
مزید پڑھیں:پائما کا وزیراعظم سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا مطالبہ