تعلیم ، کورونا وائرس اور اصلاحات

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس ایک عالمی وباء ہے ، اس کے خاتمے کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا، ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں جلد سے جلد اس وباء سے چھٹکارا دے،کورونا نے دنیا کے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے لیکن جان ہے تو جہاں ہے، اگر ایک دو ماہ میں اس وباء پر قابو پالیا جاتا ہے توتعلیم کا حرج کم ہوسکتا ہے۔

تعلیمی اداروں پر فیسوں میں 20 فیصد کمی کے احکامات پر عملدرآمد تعلیمی اداروں کا فرض ہے لیکن زمینی حقائق کو مد نظر رکھا جائے تو نجی تعلیمی ادارے اس سے زیادہ رعایت دے رہے ہیں۔

نجی تعلیمی اداروں کو مالی طور پر مشکلات کا سامنا ہے، کئی اسکولز مستحق طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کررہے ہیں اور یہ تناسب 20 فیصد رعایت کے مقابلے کئی گنا زیادہ ہے، نجی اسکولوں پر فیسوں کے حوالے سے دباؤ محض منفی پروپیگنڈا ہے ۔

جنوری اور فروری کے واؤچرز دکھاکر اسکولوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے، اسکولوں کی طرف سے اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی اس وقت بڑا مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ اسکولوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اساتذہ کو بنا ریکوری کئے تنخواہیں ادا کرسکیں لیکن تدریسی عمل بحال ہونے کے بعد فیسیں جمع ہونگی تو اساتذہ کے بقایا جات  کا مسئلہ بھی ضرور حل ہوگا۔

اساتذہ معاشرے کا لازمی جز ہیں لیکن تعلیمی اداروں اور اساتذہ کیخلاف پروپیگنڈا کرتے وقت اخلاقیات کو بھی پس پشت ڈال دیا جاتا ہے اور تعلیمی اداروں کو مافیا  کا نام دینا افسوسناک ہے ۔

کچھ نجی تعلیمی اداروں کی طرف سےزیادتی ہوسکتی ہیں لیکن ہم اس کی مکمل طور پر مذمت کرتے ہیں ،آل پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے ساتھ منسلک ادارے طلبہ اور والدین کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کررہے ہیں ۔

فیسوں میں 20 فیصد کمی کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنیوالے تعلیمی اداروں کیخلاف کارروائی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنیوالے اسکولوں کیخلاف کارروائی میں ہم کسی صورت رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلبہ کا تعلیمی حرج کم کرنے کیلئے والدین کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، چھوٹے بچے اسکول اور ٹیوشن سے دور ہونے کی وجہ سے سب کچھ بھول جاتے ہیں ، اس لئے بچوں  کا تعلیمی نقصان کم کرنے کیلئے اسکولوں نے سلیبس تیار کئے ہیں جو والدین اسکولوں سے حاصل کرسکتے ہیں اور انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن تدریس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

والدین اسکول اور ٹیوشن سے رخصت کی وجہ سے متاثرہونے سے بچانے کیلئے خود آگے آئیں اور اپنے بچوں کی تدریس کی ذمہ داری اٹھائیں تاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کا تعلیمی حرج نہ ہو۔

نجی اسکولوں میں کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ بچوں کی کئی کئی ماہ کی فیسیں  واجب الادا ہوتی ہیں وہ دوسرے اسکولوں میں چلے جاتے ہیں لیکن اسکولوں نے کبھی ایسے طلبہ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ، تعلیمی اداروں کیلئے مافیا  کا استعمال کرنے سے اساتذہ کی دل آزاری ہوتی ہے،محض الزامات لگاکر اسکولوں کو بدنام کرنے ی روش ترک کی جائے اور حکومت دیگر شعبوں کی طرح تعلیمی اداروں کیلئے بھی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہ سکے۔

دنیا کی ترقی یافتہ اقوام نے اپنی قومی زبان کی ترویج سے ترقی کی لیکن پاکستان میں دہرے نظام تعلیم کی وجہ سے ترقی کرنااور اقوام عالم کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے، اگر قومی سطح پر ایک نظام رائج کیا جائے تو ہمارے بچے بھی ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ کرسکتے ہیں کیونکہ پاکستان میں چھوٹے درجہ کے پرائیویٹ اسکولز کے پاس اتنے وسائل نہیں  ہیں کہ وہ بڑے اسکولوں کا مقابلہ کرسکیں جبکہ سرکاری نصاب کامعاملہ تو انتہائی قابل رحم رہے۔

دُہرا نظام تعلیم ترقی کا دشمن ہے کیونکہ ہمارے ملک میں الگ الگ تعلیمی نصاب کی وجہ سے ہمارے طلبہ عملی زندگی میں احساس کمتری کا شکار ہوکر دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔حکومت پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کرے اور تعلیم کے شعبہ کیلئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔

Related Posts