سینیٹ انتخابات اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ روز عوامی توقعات کے عین مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا کہ سینیٹ انتخابات آئین و قانون کے مطابق پرانے طریقۂ کار کے تحت منعقد کرائے جائین گے۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ صدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس میں ممبران نے سپریم کورٹ کے مختصر حکم پر تبادلۂ خیال کیا اور فیصلہ کیا کہ عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کو اس کی روح کے عین مطابق نافذ کیا جائے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے رائے دی تھی کہ الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت تمام دستیاب اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ یہ یقین دہانی ہوسکے کہ انتخابات دیانتدارانہ، منصفانہ اور شفاف ہوں اور عوامی رائے کا بدعنوانی اور دھاندلی سے تحفظ کیا جاسکے۔

جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطلب یہ لیا جاسکتا ہے کہ ووٹنگ کا سراغ لگایا جاسکے اور الیکشن کمیشن یہ شناخت کرنے کے قابل ہوجائے کہ کس رکنِ اسمبلی نے کس سینیٹر کے حق میں ووٹ دیا۔ ایسی صورتحال میں خفیہ رائے شماری بے مقصد ثابت ہوتی ہے تاہم الیکشن کمیشن نے آج کے سینیٹ انتخابات میں نئے طریقۂ کار کو اپنانے سے معذرت کر لی۔

جہاں تک سینیٹ کے موجودہ انتخابات کا تعلق ہے تو پنجاب کے 11 سینیٹرز کا فیصلہ پارٹی نمبروں کی بنیاد پر ہوچکا ہے جبکہ دیگر صوبائی حکومتوں کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ رائے دہندگی میں غیر منصفانہ عوامل کی بیخ کنی یقینی بنائے جو تبھی ممکن ہوگا جب یہ دیکھا جاسکے کہ ووٹ کیسے ڈالے گئے تھے۔

بے شک آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے تاہم سیاسی جماعتوں کا بھی اس عمل میں ایک اہم کردار اور فرائض ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں قانون کے مطابق انتخابات لڑیں اور الیکشن کیلئے تیار کردہ ضابطۂ اخلاق پر من و عن عمل کیا جائے تو اس سے انتخابی عمل کو صاف و شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔

اگر سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کا ساتھ نہ دیں تو تنہا الیکشن کمیشن کوشش کرکے بھی آزادانہ و منصفانہ انتخابات منعقد نہیں کروا سکتا۔ انتخابات جیتنا جتنا ضروری ہے، اتنا ہی اہم جمہوری روایات اور اصولوں پر قائم رہنا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے دوران اپنے امیدواروں کے ذریعے استعمال کیے جانے والے دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کے ہتھکنڈوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔ 

Related Posts