تحریک انصاف کی حکومت ملک کی معیشت کو لے کر صحیح سمت کی جانب لے کر جارہی ہے، مگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کئے جانے والے احتجاجی جلسوں اور پیدا کردہ رکاوٹوں سے یہ تاثر بنایا جارہا ہے کہ قوم کو دھوکے میں رکھا جارہا ہے۔
جب میں معیشت پر تبصرہ کرتاہوں تو حزب اختلاف کی سراسر لاعلمی پر دنگ رہ جاتا ہوں، بات بالکل واضح ہے اور حقیقت ہے کہ حکومت کی پالیسیاں نتیجہ خیز ثابت ہونے والی ہیں اور ہم معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن ہیں۔ صنعتوں نے سود کی شرح برقرار رکھنے اور نرم قرضے دے کر وبائی بیماری کے باوجود تمام شعبوں کی ترقی کا موقع دینے پر بینکاری نظام کی تعریف کی ہے۔
صنعت کو ترقی دینے کا سب سے اہم عوامل پیسے کی فراوانی اور دوسرا کاروبار شروع کرنے کے لئے لاگت کو کم کرنا تھا۔ پاکستان کی برآمدات برسوں سے جمود کا شکار ہیں کیونکہ خریداروں کے لئے مصنوعات کی قیمت مسابقتی نہیں تھی اور یہاں تک کہ مقامی صارفین کے لئے بھی مہنگی ہیں۔ صنعتوں کو بینکوں کو بھاری شرح سود ادا کرنا پڑا اور کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہوا جب کہ برآمدات میں کمی ہوتی رہی، جس کے باعث معیشت کو نقصان پہنچا۔
بینکاری کے شعبے نے کئی شعبوں کو قرض فراہم کرکے صنعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ بہت سارے افراد کو اپنا کاروبار قائم کرنے یا موجودہ کاروبار کو بڑھانے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے۔ نیا کاروبار شروع کرنے کی باقاعدہ رسمی دستاویزات اور کاغذی کارروائیوں کو ختم کردیا گیا ہے اور نئی کمپنیاں قائم کی جارہی ہیں جو معیشت کی ترقی کے لئے سود مند ثابت ہورہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس کا اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان نے آسانی کے ساتھ کاروبار کرنے والے انڈیکس میں بہت ترقی کی ہے۔
چھوٹے پیمانے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے، حکومت نے مختلف اوقات کے دوران بجلی پر سرچارج کو بھی ختم کر دیا ہے اور پیداوار جاری رکھنے کے لئے دن بھر کے لئے یکساں نرخ مقرر کردیئے گئے ہیں۔ حکومت کی معاشی ٹیم کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ منفی معاشی حالتوں کے باوجود شرح سود کو مستحکم رکھنا اور رقم کا بہاؤ برقرار رکھنا۔
اس وقت تمام صنعتی شعبے کام کر رہے ہیں اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ باقی دنیا ابھی بھی کورونا وائرس بحران کے زیر اثر ہے۔ پاکستان میں صورتحال قابو میں رہی ہے اور ہم اپنی صنعتوں کو کھلا رکھنے اور بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لئے پیداوار میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ پچھلے پانچ مہینوں سے زائد ہے،جو کسی بھی حکومت کے لئے ایک ریکارڈ ہے۔
مقامی تعمیراتی صنعت میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے کیونکہ وزیر اعظم کی جانب سے سرمایہ کاروں کو مزید مراعات دی گئی ہیں۔ سرمایہ کاری کے منبع پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جارہا ہے اور دوسری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ لوگوں کو رہن کے سسٹم پر پراپرٹی خریدنے کا موقع مل رہا ہے، جس کے باعث وہ اپنا مکان بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
یہ ان بہت سے عوامل میں سے کچھ ہیں جن پر حکومت نے معیشت کی ترقی کے لئے کام کیا ہے اور اس کے نتائج جلد ہی منظر عام پر آجائیں گے،اپوزیشن معیشت کی بدحالی کے بے بنیاد دعوے کرنے سے باز نہیں آرہی، جبکہ اس کے برعکس جی ڈی پی کی شرح نمود 2فیصد بڑھ چکی ہے۔