وفاقی حکومت کی جانب سے موجودہ مالی سال میں ملکی معیشت کے تقریباً چار فیصد کی شرح سے بڑھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
موجودہ مالی سال کے اختتام سے تقریباً ایک مہینہ پہلے وفاقی حکومت نے ملکی معیشت کی شرح نمو کے عبوری اعداد و شمار جاری کیے ہیں جو وفاقی سطح پر کام کرنے والی نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے جاری کیے جاتے ہیں۔
حکومت کے عبوری اعداد و شمار نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے تخمینے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جس کے مطابق شرح نمو دو فیصد رہے گی جب کہ دوسری جانب عالمی بینک کے 1.5 فیصد شرح نمو کے تخمینے سے بھی حکومتی جی ڈی پی کا نمبر بہت اوپر ہے جبکہ تازہ ترین اعداد و شمار ملک کے مرکزی بینک کے اقتصادی ترقی کے تخمینے سے بھی زیادہ ہیں جس کے مطابق ملکی معیشت تین فیصد کی شرح سے اس سال ترقی کرے گی۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے رواں مالی سال میں جی ڈی پی کے تقریباً چار فیصد تک بڑھنے کے اعداد و شمار حکومت کی جانب سے مقرر کردہ جی ڈی پی کے ہدف سے تقریباً دوگنا ہے۔حکومت نے مالی سال کے شروع میں جی ڈی پی کا ہدف 2.1 فیصد مقرر کیا تھا جب ملکی معیشت گذشتہ سال منفی ہو گئی تھی جبکہ معاشی ماہرین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے ’کیونکہ گذشتہ تین سالوں میں معاشی ترقی بہت نیچے چلی گئی تھی اس لیے ملکی معیشت میں ہونے والی کم ترقی کا بیس ایفکٹ بہت بڑا نظر آرہا ہے۔‘
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے وفاقی حکومت کے معاشی اعداد وشمار کو مسترد کرتے ہوئے غلط قرار دے دیا ہے۔
ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ حکومتی اعداد و شمار مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں،ناقدین کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور اقتدار کے اختتام پر معاشی نمو کی شرح 5.5 فیصد تھی اور معیشت کا حجم 313 بلین ڈالر تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا جس نے سخت رویہ اپنایا، اوورسیز پاکستانیوں نےریکارڈ پیسے بھجوائے،جس نے ملکی معیشت کو سہارا دیا، جوٹیکس نہیں دے رہے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔
ہم نے مختصر دورانیے کے ساتھ ساتھ طویل المدت پلاننگ بھی کی ہے،ملکی معیشت 3.94 فیصد سے ترقی کر رہی ہے، اگلے سال 5 فیصد معاشی گروتھ ہوسکتی ہے، اس سے اگلے سال جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
پاکستان کی معیشت کو تجارتی خسارے، قرضوں کے بوجھ سمیت کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں، حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات نہ کیے تو ملک سیاسی و سماجی انتشار کا شکار ہو سکتا ہے، اس لئے حکومت فوری طور پر معاشی ترقی کیلئے اقدامات کا سلسلہ شروع کرے تاکہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔