سیاستدان سقوط ڈھاکا سے سبق سیکھیں اور ایک دوسرے کو برداشت کریں، ڈاکٹر قاسم محمود

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سانحہ مشرقی پاکستان کو گزرے پچاس سال سے زیادہ ہوگئے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم نے اس سے کوئی سبق سیکھا اور نہ ہی ہم نے اپنے رویے تبدیل کیے، قطر میں فیفا ورلڈکپ کی طرح حکومت پاکستان بھی پی ایس ایل میں اسلام کی دعوت کا اہتمام کرے۔

ان خیالات کا اظہار ممتاز دینی اسکالر، صدر مجلس علمائے پاکستان مولانا ڈاکٹر قاسم محمود نے جامع مسجد فاطمہ میٹروول میں جمعہ المبارک کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

کبھی سیاست میں نہیں آؤں گا، قیاس آرائیاں غلط ہیں، فیض حمید نے واضح کر دیا

مولانا ڈاکٹر قاسم محمود نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان کا دکھ قوم آج تک نہیں بھولی، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ مقتدر اشرافیہ اور ہماری عدالتوں نے آج تک اس کے ذمے داروں کا احتساب نہیں کیا، جن کا تعین عدالت عظمیٰ کے اس وقت کے جج جسٹس حمود الرحمن کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن نے کیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم نے آج تک اتنے بڑے سانحے کے ذمے داروں کو سزا دی اور نہ ہی سقوط ڈھاکا کے اسباب و عوامل پر کبھی غور کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق سیکھتے ہوئے آج اپنے رویوں کی اصلاح کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے سیاستدان دست بگریباں ہیں اور مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے کے بجائے اسی طرح عدم برداشت کی روش پر قائم ہیں جس طرح آج سے پچاس پچپن سال پہلے سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت تھے اور ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے۔ میری گزارش ہے کہ سیاستدان بڑے پن کا مظاہرہ کریں، ایک دوسرے کو برداشت کریں اور اپنے مسائل اور اختلافات پارلیمنٹ میں مل بیٹھ کر حل کریں۔

انہوں نے کہا کہ دین اسلام کی دعوت ہر مسلمان کے ذمے ہے، قطر کی حکومت نے فیفا ورلڈکپ کے دوران جس طرح اسلامی اقدار کی پاسداری کی، دین اسلام کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور کھیل کے اس سب سے بڑے ایونٹ کو دعوت کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے، اس کیلئے قطر کی حکومت اور قطر کے عوام ہم سب کی طرف سے دلی شکریے کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور ہم پر بھی دین کی دعوت کی ذمے داری ہے، فروری میں پی سی بی پی ایس ایل کے آٹھویں ایڈیشن کا اہتما کر رہا ہے، جس میں دنیا بھر سے غیر ملکی کھلاڑی اور آفیشلز آ رہے ہیں، حکومت پاکستان کو بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قطر کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، پی ایس ایل کے گزشتہ ایڈیشن کے افتتاح کی تقریب میں جس طرح بے شرمی و بے حیائی کا مظاہرہ کیا گیا وہ ہماری قوم کی ترجمانی نہیں تھی، اس بار یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ٹک ٹوک اور دیگر سوشل فارمز پر بھی ہمیں ذمے دار اور سنجیدہ و با وقار قوم ہونے کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔ جس طرح ڈانس، گانوں اور فضولیات میں ملوث لڑکے لڑکیوں کو پروموٹ کیا جا رہا ہے اس کے بجائے تعلیم، نیکی، اچھائی میں کردار ادا کرنے کو فروغ دیا جائے تو قوم کا مستقبل سنور سکتا ہے۔

Related Posts