آخر کار پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کردیا، سابق وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں ہونے والے جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا، جس میں انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کو اپنی حکومت گرانے کا اہم کردار قرار دیا، عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ہماری حکومت کوسازش کرکے گرایا گیا، اس کا ایک آدمی ذمہ دارتھا جس کا نام جنرل(ر) باجوہ ہے۔
اس سے قبل سیاسی حلقوں میں مختلف چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے پی ٹی آئی کے موقف کی حمایت نہیں کریں گے، مگر آج جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کررہے تھے، سابق وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان بھی موجود تھے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ایک بیان میں بھی کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی ہے۔ عمران خان کی آواز پر لبیک کہیں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے مخالفین کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے۔ افواہیں پھیلانے والے پہلے کی طرح اب بھی ناکام رہیں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی نے بھی اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ہمارا اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ یہ بیان سامنے آنے کے بعد تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
ملک کا سیاسی ماحول اس وقت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، جس کا براہ راست اثر ملکی معیشت پر پڑ رہا ہے، ڈالر کی قدر میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث قرضوں کا ہجم بھی بڑھ رہا ہے، مہنگائی نے بھی غریب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، جبکہ آئے روز مختلف اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کار کاروبار نہ ہونے کے باعث الگ مشکلات کا شکار ہیں، ماہرین کے مطابق ملکی سیاسی صورتحال کا براہ راست اثر اسٹاک مارکیٹ پر پڑتا ہے، ہمیں اس ملک کی بقاء اور پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لئے مل بیٹھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ملک ہے تو ہم ہیں، ملک کے بہتر مفاد میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کو لچک دکھانا ہوگی۔