ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اسے کورونا وائرس وبائی مرض کے دوران امتیازی سلوک اور نسل پرستی کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔جبکہ ہندوستان میں یہ واضح طور پردیکھا جاسکتا ہے جہاں COVID-19پھیلنے کے دوران اس کی آڑ میں مسلم کمیونٹی پرحملوں اور تشدد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ہندوستان میں مسلمانوں پرمنظم اور ریاستی سرپرستی میں امتیازی سلوک رواں رکھا جارہا ہے، لیکن اب اس وباء کے ساتھ ہی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مسلمان اس وائرس کا شکار ہیں جبکہ ان کے خلاف ایک جسمانی، زبانی اور نفسیاتی جنگ لڑی جارہی ہے۔ یہ ایک پریشان کن صورتحال ہے کیونکہ اسے سرکاری میڈیا کے ذریعے تقویت بخشی جارہی ہے۔
ہندوستان میں اچانک اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا ہے جب سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ مسلمان جان بوجھ کر یہ وائرس پھیلارہے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش شروع ہوگئی ہے۔ اس کا آغاز اس وقت ہوا جب نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجلاس میں متعددوائرس کے کیسز سامنے آئے۔ ایسی اطلاعات تھیں کہ اس جماعت کے بہت سارے لوگوں میں وائرس موجود ہے۔اس تحریک کے سربراہ کو گرفتار کرلیا گیا اور ان پرلوگوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا، جس سے ان کے خلاف پہلے سے موجود جذبات میں اضافہ ہوا۔
مارچ کے وسط میں ہندوستان میں بہت سے اجتماعات اور پروگرام ہونے تھے جو منعقد نہیں کئے گئے، جبکہ ہندوستان کھلے عام ہولی منا رہا تھا، اس کے باوجود ہندوستانی میڈیا نے مسلم کمیونٹی کے خلاف شیطانی مہم چلائی۔ اس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ مسلمان کورونا وائرس کے ذمہ دار ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے اس بدنیتی پر مبنی مہم میں اپنا کردار ادا کیا،اور یہاں تک کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کے لئے سرحد پار سے دراندازی کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔
پاکستان نے مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے جوڑنے پر ہندوستان کی شدید مذمت کی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا کی کوشش بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وائرس کا کسی کے ساتھ کوئی عقیدہ، مذہب اور کوئی رشتہ نہیں ہے،لیکن پھر بھی ہندوستان نے اسے معصوم مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا۔
لاک ڈاؤن اور وبائی بیماری کے باوجود مودی سرکار ہندوتوا کے نظریے کو عام کررہی ہے۔ معاشرے میں مسلمانوں کو مزید بے دخل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجودمسلمان اچھی شہریت کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ بہت سے ہندوستانی مسلمان، جو COVID-19سے صحت یاب ہوچکے ہیں، کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لئے پلازما تھراپی کے لئے خون دینے کے لئے رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان میں مسلمانوں کو سیاسی اور معاشی طور پر ایک طرف کر دیا گیا ہے اور اب ان کی بقا زیادہ مشکل ہوگئی ہے۔ مشرق وسطی کے بہت سارے ممالک اورعرب شاہی خاندانوں نے مسلمانوں کیخلاف ابھرتے ہوئے جذبات پر آواز اٹھائی، یہ عمل اُس وقت تھم گیا جب متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن نے ایک ہندوستانی تاجر سے تکرار کی کہ اس طرح کے امتیازی سلوک کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔