اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیمیائی حملوں کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سول آبادی کیخلاف مبینہ طور پر انسانیت کش کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

اس سلسلے میں ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں غزہ کے گنجان آباد علاقوں پر سفید فاسفورس بموں کے مبینہ استعمال اور اس کے اثرات کو دکھایا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کا پاکستان بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کا مطالبہ

یہ بات واضح ہے کہ غیر متحارب شہریوں پر فاسفورس بم کا استعمال عالمی قوانین کے تحت جنگی جرم تصور کیا جاتا ہے، آخری بار روس کی جانب سے یوکرین کے شہر باخموت پر حملوں کے دوران فاسفورس کے استعمال کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی غزہ سے منسوب ویڈیو میں کئی مقامات پر آگ برستے اور سفید دھویوں کے مرغولے اٹھتے دکھایا گیا ہے، تاہم یہ بات ابھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچ سکی ہے کہ آیا یہ ویڈیو واقعی غزہ میں فاسفورس کے استعمال کی ہے اور حالیہ حملوں کے دوران کی ہے یا نہیں۔

کیونکہ دراصل 2009ء میں بھی غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران فاسفورس بموں کے استعمال کی اطلاع سامنے آئی تھی۔ 

فاسفورس بم کیا ہے؟
 یہ سفید فاسفورس اور ربڑ کا مرکب ہوتا ہے اور اسے عام طور پر گیند کی طرح گول بنایا جاتا ہے۔ استمعال کے ساتھ ہی اس کا درجہ حرارت 800-1000 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ استعمال ہونے کے بعد یہ شدید ترین زہریلی گیس خارج کرتا ہے جس سے انسانی اعصاب متاثر ہوجاتے ہیں۔

سفید فاسفورس بم گھنا سفید دھواں پیدا کرتا ہے، جیسا کہ غزہ سے منسوب ویڈیو میں بھی دکھایا گیا ہے۔

فاسفورس بم کی تباہ کاری

 جب فاسفورس جلتی ہے تو شدید ترین حرارت پیدا ہوتی ہے، جو دھماکے کی جگہ پر موجود ہر ذی روح کو جھلسا کر رکھ دیتا ہے۔ اگر کوئی انسان اس کی زد میں آ جائے تو بعض اوقات پگھلی ہوئی فاسفورس اس کے کپڑوں اور جلد پر چمٹ جاتی ہے اور ہڈیوں تک جلد کو خاکستر کر دیتی ہے۔

فاسفورس ایک ایسا عنصر ہے جو سورج کی روشنی میں خود بخود جلنے لگتا ہے، اس لئے اسے خالص حالت میں نہیں رکھا جا سکتا اور عام طور پر اسے دوسرے کیمیکلز کے ساتھ ملا کر رکھا جاتا ہے۔

یہ کتنا سریع العمل کیمیکل ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے جلنے سے صرف ساٹھ سیکنڈز میں درجہ حرارت 5000 ڈگری فارن ہیٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ اتنے بلند درجہ حرارت کی وجہ سے دھویں کے دبیز بادل اٹھتے ہیں اور وہاں موجود لوگوں کے لئے سانس لینا تک دشوار ہو جاتا ہے۔

سفید فاسفورس سے بننے والے ہتھیاروں میں سے ایک خاص گرینیڈ بھی ہے۔ یہ خود بخود آگ پکڑنے والی فاسفورس سے بنتا ہے، ایسے گرینیڈ دوسری جنگ عظیم سے لے کر اب تک استعمال ہو رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سفید فاسفورس بموں کے استعمال کا مقصد غزہ میں زیادہ سے زیادہ جانی و مالی نقصان پہنچانا ہے۔

مبصرین کے مطابق ان دعوؤں کو اسرائیلی حکام کی ان دھمکیوں سے بھی تقویت مل رہی ہے جن میں غزہ کی آبادی کو مکمل ملیامیٹ کرنے کی بات کی گئی ہے۔

بین الاقوامی قانون کیا کہتا ہے؟

بین الاقوامی قانون اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ فاسفورس بم سِول آبادیوں پرگرائے جائیں۔ جینیوا میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کے ہتھیاروں کے شعبے کے نائب سربراہ Dominique Loye کے مطابق دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ آیا کسی ملک نے بین الاقوامی معاہدے پردستخط کررکھے ہیں یا نہیں۔ اگر ہاں تو پھر اسے معاہدے کی پابندی کرنی ہوتی ہے۔ اگرنہیں تو پھروہ معاہدے پرعمل کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔

جہاں تک فاسفورس بم استعمال کرنے کا تعلق ہے انہیں صرف آتش گیر بم کے طور پر ہی استعمال کی اجازت ہے لیکن اس میں بھی اس بات کی ضمانت دینی ہوتی ہے کہ سِول آبادی اس کی زد میں نہیں آئے گی۔

امریکہ نے اب تک سفید فاسفورس بموں کے استعمال سے متعلقہ بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہیں کئے تاہم اسرائیل نے 1995 میں اس معاہدے کی شرط پر اتفاق ظاہر کیا تھا کہ وہ فاسفورس بموں کا انسانی آبادی پر براہ راست استعمال نہیں کرتے گا۔

اس معاہدے کے مطابق یہ بم شہری آبادی اور فوجیوں پر براہ راست برسانا منع ہے تاہم یہ فوجی ٹھکانوں پر داغے جا سکتے ہیں۔ بین الاقوامی قانین سختی سے ممانعت کرتے ہیں کہ کسی صورف ان بموں کو شہری آبادی پر استعمال نہ کیا جائے۔

امریکہ عراق میں جبکہ اسرائیل 2006 میں لبنان کے خلاف جنگ میں استعمال کر چکا ہے۔ لبنان جنگ میں تو اسرائیل نے ایک ملین کے قریب کلسٹر بم پھینکے تھے جو آج بھی معصوم شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں۔

Related Posts