پاکستان کو تاحال معاشی حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں، مشیر خزانہ حفیظ شیخ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Hafeez Shaikh
پاکستان کو تاحال معاشی حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں، مشیر خزانہ حفیظ شیخ

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کو تاحال معاشی حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں تاہم ملک میں اقتصادی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے ،عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا،آئی ایم ایف رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اہداف سے مطمئن ہے۔

پاکستان انویٹیو فنانس فورم سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں اقتصادی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا۔انہوں نے عندیہ دیا کہ آئی ایم ایف رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اہداف سے مطمئن ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے معاشی لحاظ سے مشکل فیصلے کئے اپنے اخراجات کم کئے اور برآمد گنندگان کو مراعات دیں جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا اور اب اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا۔مشیر خزانہ نے پیشگوئی کی کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ مقررہ ہدف سے زیادہ ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ما ہ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ ہوااور نان ٹیکس ریونیو گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنا ہوگئیں۔انہوں نے بتایا کہ 4 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 200 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تاہم معاشی لحاظ سے ابھی بھی چینلجز درپیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نے گزشتہ حکومتوں کے اچھے پروگرامز کو دو گنا کردیا۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے تاہم گزشتہ 16 ماہ حکومت کو معیشت کو درست راہ پر گامزن کرنے میں لگے، اب معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔

علاوہ ازیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق معاون نائب وزیر خارجہ کے بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ مشیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کی کامیابی دراصل اس وقت سب زیادہ ہوگی جب دنیا کے دیگر ممالک بھی منصوبے میں شامل ہوں گے۔

Related Posts