سپریم کورٹ کا دبنگ فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے ہٹائے جانے کا مرحلہ تاریخ میں پہلی بار جمہوری عمل یعنی تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے عمل میں آیا تاہم اس کے بعد کے حکومتی اقدامات پر کڑی تنقید سے یہ بات واضح ہوئی کہ جمہوری اقدار کی پامالی جاری ہے۔

عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردیں اور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن 90 روز کے اندر اندر انتخابات کروائے تاہم وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن نے بھی آئین کے خلاف جا کر انتخابات کیلئے اکتوبر کی تاریخ دے دی۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اس سے قبل ہی انتخابات کی تاریخ دے چکے تھے جسے سپریم کورٹ نے پنجاب کی حد تک درست قرار دیا، تاہم گورنر خیبر پختونخوا نے چونکہ اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے، اس لیے انتخابات کی تاریخ دینے کا معاملہ بھی انہی کے سپرد رہا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے الیکشن کمیشن کے انتخابات میں تاخیر کے حکم کو کالعدم قرار دینے کا حالیہ فیصلہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی فتح ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور ان کے ساتھی ججز نے ایک بار پھر آئین کی پاسداری اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا ثبوت دیا۔

تاریخی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پڑھ کر سنایا۔  انتخابات کے لیے 20 ارب روپے انتخابات کے بروقت اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے عدالت کے عزم کا واضح اشارہ ہے۔ عدالت کا ای سی پی کے حکم کو غیر آئینی قرار دینے اور انتخابات کے انعقاد کے لیے 90 دن کی مدت کی توثیق کرنے کا فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ انتخابی عمل غیر ضروری طور پر متاثر یا تاخیر کا شکار نہ ہو

عدالت کا فیصلہ حکومت کی تمام شاخوں کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے ایک آزاد عدلیہ کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عدالت نے تمام فریقین کے مؤقف کو سنا۔ مزید برآں عدالت کی جانب سے محسن نقوی کی نگراں حکومت کو صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت اور چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو 10 اپریل تک مکمل سیکیورٹی پلان پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے محفوظ اور مستحکم ماحول کے لیے کیا جانے والا سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک یاد دہانی ہے کہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہمیشہ تحفظ  کیا جانا چاہئے۔ یہ دیکھنا خوش آئند ہے کہ عدالت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ انتخابی عمل کسی بھی غیر ضروری اثر و رسوخ یا مداخلت سے پاک ہو اور عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

 

Related Posts