قرضوں کی معطلی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کی نمائندگی کرنے والے 20 ممالک کے گروپ نے کورونا وائرس وبائی امراض کے خلاف جنگ کے باعث کمزور ممالک کی مدد کے لئے قرض کی ادائیگی میں مزید چھ ماہ کی توسیع پر اتفاق کرلیا ہے۔

اس فیصلے کے تحت ترقی پذیر ممالک کو جون 2021 کے آخر تک قرضوں کی ادائیگی کے بجائے صحت کی دیکھ بھال اور ہنگامی صورتحال پر توجہ دینے کے لئے چھوٹ دے دی گئی ہے۔ناقدین اور عالمی امدادی گروپوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایک سال کے لئے مدت پوری کی جائے یا اسے سراسر منسوخ کیا جائے۔

پاکستان نے اس اقدام سے فائدہ حاصل کیا ہے اور توقع ہے کہ اسے 1.2 بلین ڈالر کا عارضی ریلیف مل جائے گا۔ اس ساری صورتحال کے دوران ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ بہتر معاشی اور معاشرتی حالات کے باوجود پاکستان کو دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل کیا گیا ہے، یہ امداد بھی عارضی ہے اور بالآخر قوم کو دو سال بعد اصل رقم اور سود کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔

پاکستان نے گیارہ جی 20 ممالک سے 2 بلین ڈالر کے قرضوں پر قرض معطلی کے لئے درخواست دی ہے اور اب اسے مزید فائدہ حاصل ہوگا۔ یہ یاد رکھنا ہوگا کہ جی 20 ممالک نے ان قرضوں کے لئے یہ بھی لکھا تھا کہ ادائیگی کی مدت میں توسیع تو کردی گئی ہے مگر اس پر اضافی سود ادا کرنا ہوگا۔ قرضوں کے پختہ ہونے کے بعد حکومت کو اگلے سال جون تک 3.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کے انتظامات کرنے ہوں گے۔

پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ معطلی کی مدت کے دوران اسے غیر مراعات والے قرضوں میں ریلیف نہیں ملے گا۔ اس کے برعکس، پاکستان نے خود وزیر اعظم کے مشاہدہ کردہ عالمی بینک کے ساتھ مزید قرضوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ معاشی ٹیم کو یہ دیکھنا ہوگا کہ جو قرضے پاکستان کو واپس کرنے ہیں، پاکستان ان قرضوں کی واپسی کس طرح ممکن بنائے گا۔

قرض سے چھٹکارا پانے کے سلسلے میں کئے گئے پاکستان کے اقدامات نے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کو بھی الرٹ کردیا جنہوں نے پاکستان کی درجہ بندی پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے بالآخر فیصلہ کیا ہے کہ نجی قرض دہندگان سے قرضوں میں رعایت نہ لی جائے، تاکہ ان کو تنزلی سے بچایا جاسکے۔ پاکستان نے اپنی درجہ بندی برقرار رکھی ہے اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ معیشت صحیح سمت کی جانب گامزن ہے۔

دنیا کے امیر ترین ممالک کو بھی کمزور ممالک کی مدد کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وبائی بیماری طویل عرصے رہے گی اور معیشت ٹھیک نہیں ہوپائے گی۔ قرض سے نجات حاصل کرنا پہلا قدم ہے،یہ شاید پاکستان جیسے ممالک کے لئے ایک سکون کی سانس ہوسکتی ہے،مگرپاکستان کو اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ یہ بڑے قرضے کس طرح ادا کیے جائیں گے۔

Related Posts