قیدی ایکٹ 2019کے تحت والد کی سزا کم کی جائے، بیٹی کی دہائی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قیدی ایکٹ 2019کے تحت والد کی سزا کم کی جائے، بیٹی کی دہائی
قیدی ایکٹ 2019کے تحت والد کی سزا کم کی جائے، بیٹی کی دہائی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: لانڈھی جیل میں قید 53سالہ قیدی محمد یوسف نے عمر قید کی سزا ملنے کے باوجود ہمت نہ ہاری دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرکے دوسرے قیدیوں کے لئے مثال قائم کردی، قیدی محمد یوسف کی بیٹی کرن نے اعلیٰ حکام سے والد کی سزا میں قیدی ایکٹ 2019کے تحت سزا میں کمی کی اپیل کردی۔

قیدی محمد یوسف کی بیٹی کرن نے ایم ایم نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میرے والد صاحب پر جو کیس ہوا ہے وہ 69-C ہے، جس کے تحت انہیں عمر قید کی سزا ملی ہے، 25سال کی اُن کو عمر قید کی سزا ملی تھی، جس میں سے وہ 10سال مکمل کرچکے ہیں۔

جیل میں رہتے ہوئے انہوں نے اپنا انٹر مکمل کیا، پھر اُس کے بعد انہوں نے بی اے کی ڈگری حاصل کی، وہ بھی فرسٹ ڈویژن میں، کرن نے کہا کہ بیٹیاں اپنے والد کے ساتھ زیادہ کلوز ہوتی ہیں، ہم دونوں بہنیں اپنے پاپا کے ساتھ زیادہ اٹیچ تھیں، جب انہیں سزا سنائی گئی تو یہ ہمارے لئے بہت زیادہ غم کا سماں تھا، کہ ہم کیسے ان چیز سے خود کو کور کرسکیں گے۔

میرے والد کی عمر 53سال کے لگ بھگ ہے اور ایسے حالات میں انہوں نے اپنی تعلیم کو مکمل کیا ہے، نہ صرف انہوں نے بی اے مکمل کیا ہے اس کے علاوہ انہوں نے اسلامک ایجوکیشن میں بھی تعلیم حاصل کی، انہوں نے قرآن پاک ترجمے کے ساتھ سیکھا، نہ صرف انہوں نے خود قرآن پاک سیکھا ہے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دوسروں لوگوں کے لئے ایسا میڈیم بنے ہیں، کہ انہوں نے دوسروں قیدیوں کو بھی اپنی تعلیم سے فائدہ پہنچایا ہے۔

کرن کا کہنا تھا کہ والد صاحب نے جیل میں کافی سارے کورس بھی کئے، سندھی ادب کورس، اردو ادب کورس بھی مکمل کیا ہے، ہمارے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صاحب جو ایجوکیشن پر اتنا کام کررہے ہیں اور ان ہی کی بدولت جیل کا سسٹم اتنا اچھا ہے کہ وہاں کے رہنے والے قیدیوں کو آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ تعلیم فراہم کروانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

میرے والد صاحب نے جیل میں رہتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کی تاکہ وہ باہر آسکیں اور سوسائٹی میں اپنے آپ کو بہتر طریقے سے پیش کرسکیں، ایجوکیشن ہی وہ چیز ہے جسے انسان حاصل کرکے اپنے آپ کو اچھا شہری بنا سکتا ہے۔

میری سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ وہ پرسنر ایکٹ 2019کے تحت میرے والد صاحب نے جو ایجوکیشن مکمل کی ہے فرسٹ ڈویژن میں اس کی بنیاد پر جو اُن کی معافیاں بنتی ہیں ان کی وہ معافیاں لگائی جائیں، اس کے علاوہ اگر ان کی کچھ سزا بچتی ہے تو اُس کو معاف کیا جائے۔

ہمارے سب گھر والوں کی خواہش ہے کہ والد صاحب جلد سے جلد گھر واپس آجائیں، سب آس لگا کر بیٹھے ہیں، اس بات پر نظر ثانی کی جائے تاکہ ہمارے والد گھر آکر اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

Related Posts