قومی ٹیم کے سابق کپتان اور دُنیا کے بہترین فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کا کرکٹ کیرئیر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور دُنیا کے بہترین فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کا کرکٹ کیرئیر
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور دُنیا کے بہترین فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کا کرکٹ کیرئیر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کو کون نہیں جانتا جو آج اپنی 54ویں سالگرہ منا رہے ہیں جبکہ بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ وسیم اکرم آج بھی  بائیں ہاتھ سے فاسٹ باؤلنگ کرنے والے دنیا کے بہترین فاسٹ باؤلر مانے جاتے ہیں۔

کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے فاسٹ باؤلنگ میں سوئنگز، یارکرز اور باؤنسرز کروا کر 500 سے زائد وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں جو کسی بھی بائیں بازو سے باؤلنگ کروانے والے کرکٹر کا منفرد اعزاز ہے، آئیے وسیم اکرم کے کرکٹ کیرئیر کا جائزہ لیتے ہیں۔

وسیم اکرم کا کرکٹ کیرئیر

کرکٹر وسیم اکرم نے مجموعی طور پر 104 ٹیسٹ میچز کی 147 اننگز کھیلیں اور 2 ہزار 898 رنز اسکور کیے۔ ان کا بہترین اسکور 257 ناٹ آؤٹ ہے جبکہ ٹیسٹ میچ میں اوسط بیٹنگ اسکور 22.64 رہا۔ ٹیسٹ کے دوران انہوں نے 3 سنچریاں، 7 نصف سنچریاں اور 57 چھکے لگائے۔ 44 کھلاڑیوں کو کیچ پکڑ کر پویلین کی راہ بھی دکھائی۔

ون ڈے انٹرنیشنل کی بات کی جائے تو وسیم اکرم نے مجموعی طور پر 356 او ڈی آئیز کھیلے۔ 280 بار کھیلنے کا موقع ملا جس کے دوران انہوں نے 3 ہزار 717 رنز اسکور کیے۔ 86 وسیم اکرم کا بہترین اسکور ہے جبکہ اسٹرائیک ریٹ 88 اعشاریہ 33 رہا۔ وسیم اکرم نے 50کا اسکور 6 بار عبور کیا اور 88 کیچز پکڑے۔

ٹی ٹوئنٹی سیریز وسیم اکرم کے دور کے اختتام پر جا کر شروع ہوئی تھی۔ اس لیے وسیم اکرم کا ٹی ٹوئنٹی کیرئیر کچھ خاص نہیں۔ انہوں نے 5 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے۔ 5 اننگز میں 55 رنز بنائے۔ 24 بہترین اسکور ہے جبکہ 122 اعشاریہ 22 اسٹرائیک ریٹ رہا۔

وسیم اکرم کے باؤلنگ کیرئیر کی بات کی جائے تو 104 ٹیسٹ میچز میں 181 اننگز کے دوران 22 ہزار 627 گیندیں پھینک کر 9 ہزار 779 رنز دئیے اور 414 وکٹیں لیں جبکہ اکانومی ریٹ 2 اعشاریہ 59 رہا۔ 25 بار وسیم اکرم نے 5 وکٹیں لیں جبکہ 20 بار 4 وکٹیں لیں۔ 5 بار ملک کو 10 وکٹیں بھی لے کر دیں۔

باؤلنگ کیرئیر میں وسیم اکرم نے 356 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ 351 اننگز میں 18 ہزار 186 بالز پھینک کر 11 ہزار 812 رنز دئیے اور 502 وکٹیں لیں۔ آپ کا بہترین ایوریج 15 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا ہے جبکہ اکانومی ریٹ 3 اعشاریہ 89 رہا جو زبردست ہے۔

انہوں نے 6 بار 5 وکٹیں لیں جبکہ 17 بار ایسا ہوا کہ ایک ہی میچ کے دوران 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ٹی ٹوئنٹی کے 5 میچز میں 114 بالز کروائیں صرف 121 رنز دئیے اور 8 وکٹیں لیں۔

کرکٹ کا آغاز اور اختتام

سابق کپتان وسیم اکرم نے سب سے پہلا ون ڈے انٹرنیشنل فیصل آباد میں 23 نومبر 1984ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا جبکہ ان کا آخری ون ڈے انٹرنیشنل بلاوائیو میں زمبابوے کے خلاف تھا جو انہوں نے 4مارچ 2003ء میں کھیلا۔

وسیم اکرم نے اپنا سب سے پہلا ٹیسٹ میچ آک لینڈ میں 25 سے 28 جنوری 1985ء میں کھیلا جو نیوزی لینڈ کے خلاف تھا جبکہ ان کا آخری ٹیسٹ میچ سن 2002ء میں 9 سے 11 جنوری تک ڈھاکہ میں کھیلا گیا جو بنگلہ دیش کے خلاف تھا۔

باؤلنگ کی خصوصیات 

وسیم اکرم کو بطور باؤلنگ ایکسپرٹ زبردست شہرت ملی کیونکہ ان کی باؤلنگ کی خصوصیات دیگر عالمی باؤلرز کے مقابلے میں انوکھی اور الگ تھیں۔ وسیم اکرم نے ایسی کرکٹ کھیلی جس کی تمنا آج ہر پاکستانی اور بین الاقوامی باؤلر کرسکتا ہے۔

سیم اور سوئنگ  باؤلنگ میں وسیم اکرم کو ایک خاص مہارت حاصل ہے۔ سوئنگ باؤلر اپنی ڈلیوری کو دائیں طرف سوئنگ کراتے ہیں یا بائیں طرف، ، لیکن وسیم اکرم ایک ہی ڈلیوری میں دونوں طرف سوئنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سوئنگ باؤلنگ زیادہ تر گگلی کرانے والے اسپن باؤلرز کا خاصہ ہوتا ہے لیکن وسیم اکرم کے پاس رفتار بھی ہے جبکہ ان کے ایکشن ایسا ہے کہ اس میں بال اکثر چھپ جاتی ہے جس کی رفتار کا پتہ تب چلتا ہے جب وہ آپ کے بیٹ کو چھو چکی ہوتی ہے۔

باؤنسر اور یارکر کا خطرہ الگ ہے اور بے شمار کرکٹرز نے وسیم اکرم کو دنیا کا بہترین لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر قرار دیا ہے۔

سن97-1996ء کے دوران وسیم اکرم نے زمبابوے کے خلاف 257 رنز اسکور کیے، تاہم ان کا مجموعی بیٹنگ کیرئیر کوئی خاص تاثر قائم نہ کرسکا، بلکہ انہیں ایک باؤلر کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

میچ فکسنگ کے الزامات

وسیم اکرم پر 90ء کی دہائی میں ہی میچ فکسنگ کے الزامات لگنا شروع ہو گئے تھے جس سے ان کے کرکٹ کے کیرئیر پر خاصا منفی اثر پڑا۔ ان کی شہرت بدنامی میں تبدیل ہوتی چلی گئی۔

سن 2003ء میں ورلڈ کپ کے دوران  وسیم اکرم 500 وکٹیں لے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کرچکے تھے جبکہ اس دوران 8 کھلاڑیوں پر یہ الزام لگایا گیا کہ پاکستان کی ورلڈ کپ میں بد ترین پرفارمنس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، وسیم اکرم بدقسمتی سے انہی 8 کھلاڑیوں میں شامل تھے۔

کوئی بھی مایہ ناز کھلاڑی جس کا کیرئیر بے داغ اور پرفارمنس شاندار ہو، ایسے الزامات برداشت نہیں کرسکتا، سو وسیم اکرم نے 2003ء کے ورلڈ کپ کے کچھ ہی عرصے بعد کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا اور ریٹائرمنٹ لے کر کمنٹیٹر بن گئے۔  

کیرئیر کا مختصر خلاصہ اور موجودہ صورتحال 

الزام سے حاصل بجز الزام نہ ہوگا

بدنام  جو ہم ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا؟

میچ فکسنگ کے الزامات اپنی جگہ ، لیکن وسیم اکرم کو آج بھی کرکٹرز، کرکٹ کے شائقین اور کمنٹیٹرز سمیت ایک دُنیا آج بھی رشک کی نظر سے دیکھتی اور ان کی تعریفیں کرتی نظر آتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ 19 سالہ انٹرنیشنل کیرئیر کے دوران وسیم اکرم نے ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل دونوں جگہ مستقل مزاجی کے ساتھ وکٹیں لینے کا سلسلہ جاری رکھا اوریہ مسلسل کامیابیاں پاکستان کے نام رہیں۔

بلا شبہ وسیم اکرم آج 54 برس کے ہوچکے ہیں، تاہم ان کے چہرے کے خدوخال اس بات کو جھٹلاتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کی پوری قوم آج کرکٹ کے سابق کپتان وسیم اکرم کو مبارکباد دے رہی ہے۔ 

Related Posts