کورونا کا خطرہ

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ دنوں کے دوران چین میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، چین میں کورونا وائرس کی نئی اشکال سامنے آنے کے بعد پاکستان میں بھی اس حوالے سے بے چینی پائی جارہیہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا جارہا ہے، یہ مناظر 2020 کے اوائل کی یاد تازہ کر رہے ہیں،جب بہت سے لوگوں نے دیکھا تھا کہ کورونا وائرس نے چین میں کیسی خطرناک تباہی مچائی تھی جس کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

یہ ایک ڈراؤنا خواب ہے، مختلف لوگوں کی جانب سے قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ کورونا کا یہ سلسلہ حاصل کردہ فوائد کو تہس نہس کرسکتا ہے، پاکستان میں حکام کی جانب سے صحیح وقت میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین سے پاکستان آنے والوں کی ایئرپورٹ پر جانچ کی جائے گی،، تشویشناک بات یہ ہے کہ سندھ کے وزیر صحت نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت کے پاس کوویڈ 19 کے بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔

چینی حکومت کی جانب سے اپنی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی کیے جانے کے بعد چین میں کوویڈ کیسیز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ این سی او سی کے عہدیداروں کے مطابق، پاکستان نئے ویرینٹ پر قابو پانے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ محکمہ صحت کے حکام نے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر ملک بھر کے ایئرپورٹس پر بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ شروع کردی ہے۔

حکومت کو اپنے محدود وسائل کے پیش نظر اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ جن لوگوں کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ان کو کورونا وائرس کے حوالے سے آگاہ کیا جائے، ماضی میں، عمران خان کی حکومت اور این سی او سی نے ٹریک اینڈ ٹریس کے ساتھ شاندار کام کیا، ان لوگوں کو مطلع کیا گیا جن میں کورونا وائرس پایا گیا تھا تاکہ پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔ موجودہ حکومت کو لازماً وہی عمل دہرانا ہوگا اور کووِڈ-19 احتیاطی تدابیر کے حوالے سے جو بھی فنڈز مختص کیے جا سکتے ہیں، اسے مؤثر طریقے سے خرچ کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے۔

حکام کے لیے فنڈز کی کمی کا حوالہ دینا اور مطمئن ہونا کافی نہیں ہے، کیونکہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلاؤ کے نتائج زندگیوں اور معیشت دونوں کے لیے تباہ کن ہوں گے۔چین سے آنے والے مسافروں کو سخت اسکریننگ کے بعد پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے تاکہ وائرس پر قابو پایا جا سکے۔

Related Posts