واٹر بورڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور آڈیٹر کی کرپشن عروج پر پہنچ گئی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈہائیڈرنٹ سیل نے عدالتی حکم کے برعکس کیماڑی ہائیڈرنٹ ٹینڈر کھول دیئے
واٹر بورڈہائیڈرنٹ سیل نے عدالتی حکم کے برعکس کیماڑی ہائیڈرنٹ ٹینڈر کھول دیئے

کراچی: واٹر بورڈ میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل فنڈ آڈٹADLFA جاوید میمن غیر قانونی طور پر کمیشن وصول کرنے کے لئے ہر آنے والی فائل پر غیر ضروری اعتراض لگانے لگے ہیں اور فائل کو نشان زدہ کر کے اپنے دفتر کے جونیئر اسٹاف کے ذریعے اس اعتراض کو دور کرنے کا حل کمیشن کی صورت میں بتا کر معاملے کو حل کرنے کی نوید دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ جاوید میمن کی جانب سے ہر فائل پر اعتراض لگانے کا سلسلہ پیسہ کمانے کا نیا طریقہ ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر (لوکل فنڈ آڈٹ)جاوید میمن نے حال ہی میں واٹر بورڈ کے 3 ملازمین کو اپنے دفتر سے تبدیل کر دیا ہے۔

جو پچھلے 10 سالوں سے اس دفتر میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ان ملازمین میں رمیز، سلیم اور عرفان شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کے تبادلے کی وجہ واٹر بورڈ کے ملازمین سے کمیشن کی بابت بات نہ کرنا بتائی گئی ہے۔

دستاویزات کے مطابق کراچی واٹر بورڈ کا بجٹ تقریباً 30 سے 50 کروڑ ماہانہ ہے، اس بجٹ کے تناسب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل فنڈ آڈٹ (ADLFA) جاوید میمن ماہانہ 60 لاکھ روپے سے زائد رقم دو فیصد کمیشن کی صورت میں کماتے ہیں جس میں معمولی سا حصہ محکمہ خزانہ سندھ کے افسران کو بھی دیکر ان کا نام استعمال کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے ٹرانسفر اور پوسٹنگ بھی کراتے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ محکمہ فنانس سندھ کے واٹر بورڈ میں تعینات افسر جاوید میمن منیجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ اسداللہ خان کی منظور شدہ فائلوں پر بھی اعتراضات لگا دیتے ہیں،فائلوں پر انفارمیشن ٹیکنالوجی، میڈیکل جیسے اعتراضات لگا کر اپنا دو فیصد کمیشن بٹور لیتے ہیں۔

اس کے علاوہ جاوید میمن کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے آفیشل گاڑی کے حقدار نہ ہونے کے باوجود متعلقہ انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ انہیں لگژری گاڑی اور فیول مہیا کیا جائے۔

جاوید میمن کی پوسٹنگ کرانے میں کلیدی کردار ڈپٹی سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ عامر ضیاء اسران کا ہوتا ہے۔ عامر ضیا اسران وہی شخص ہے جس پر الزام ہے کہ وہ سندھ پبلک سروس کمیشن سے جعل سازی کے ذریعے بھرتی ہو کر آئے ہیں جس کا کیس پہلے ہی عدالت زیر سماعت ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ فنانس سندھ کے واٹر بورڈ میں تعینات آڈیٹر سید منور شاہ کی جانب سے واٹر بورڈ اپنے ڈیپارٹمنٹ میں عادل نامی الیکٹریشن کو بھی تعینات کرا رکھا ہے جو ان کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق جاوید میمن کے فرنٹ مین عادل کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ جو کمیشن نہ دینے یا سفارش کرانے والے افسران و ٹھیکیداروں کو دھمکیاں بھی دیتا ہے۔ذرائع کے مطابق اس ڈیپارٹمنٹ میں سب سے طاقتور افسر سید منور شاہ ہے جو خود کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے شہر سے اپنا تعلق فخریہ بتاتے ہیں اور افسران کو دھمکاتے بھی ہیں۔

سید منور شاہ کی پوسٹنگ سلیم بجاری کراتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سید منور شاہ نے نوکری کے دوران کمیشن کی کمائی سے ڈی ایچ اے فیز II میں فلیٹ بھی خریدا رکھا ہے، جس کی قیمت 90 لاکھ روپے سے زائد طے ہوئی تھی۔ ان کی آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات نیب اور اینٹی کرپشن کو دی جا رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق جی پی فنڈ اور پنشن کی ادائیگی 10 سے 12 فیصد پر اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے واضح ہو رہی ہے،صرف جاوید میمن کی وجہ سے کرپشن کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،پہلے کبھی نہیں ہوا تھا،واٹر بورڈ کیافسران نے شکایت کی کہ ہمارے کئی بل آڈٹ سیکشن کی اجارہ داری کی وجہ سے6 ماہ سے زیر التوا ہیں۔

مزید پڑھیں: واٹر بورڈ کا NEKکے بجائے میانوالی کالونی میں کیماڑی ہائیڈرنٹ قائم کرنے کا انکشاف

جس کی وجہ سے ایماندار افسران سیکرٹری خزانہ اور چیف سیکریٹری کو جاوید میمن کے خلاف شکایت کرنے کے لیے تیار ہیں۔کراچی واٹر بورڈ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (لوکل فنڈ آڈٹ) کی طرف سے ہر بل 2 فیصد کمشن پر منظور کیا جا رہا ہے۔جاوید میمن کی جانب سے مئی کابل اکتوبر میں  پاس کیا ہے۔

Related Posts