کراچی چڑیاگھر،عوام سے لوٹ مار،فنڈزکی کمی،جانوروں کی ہلاکت کاخدشہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی چڑیاگھر،عوام سے لوٹ مار،فنڈکی کمی ،جانوروں کی ہلاکت کاخدشہ
کراچی چڑیاگھر،عوام سے لوٹ مار،فنڈکی کمی ،جانوروں کی ہلاکت کاخدشہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام چڑیا گھر کی انتظامیہ نے یکم ستمبر 2020 سے غریب اور متوسط طبقے سے لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، چڑیا گھر میں داخلہ ٹکٹ 30 کے بجائے 50 روپے ،چارجڈ پارکنگ فیس موٹر سائکل10کے بجائے 30 روپے اور کار کی 50 کے بجائے 100روپے وصول کی جا رہی ہے مگر کے ایم سی کے کھاتے میں برائے نام آمدنی ظاہر کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اکاونٹس میں آمدنی کم ہونے کے باعث خوراک کی مد میں سالانہ 3 کروڑ روپے نکالنا مشکل ہو گیا، جس کے باعث جانوروں کی خوراک کے ٹھیکیداروں کو وقت پر ادائیگی نہیں ہو پارہی۔ ٹھیکیدار نے تقاضہ کرتے ہوئے دھمکی بھی دی ہے کہ اگر واجبات ادا نہیں ہوئے تو جانوروں کی خوراک کی فراہمی بند کردی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا چڑیا گھر کی بد مست انتظامیہ کی بد ترین کرپشن کے باعث جانوروں کی خوراک بند ہونے اور ان کی جانوں کو نقصان پہنچنے کا خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔ ایڈ منسٹریٹر اور میونسپل کمشنرکے ایم سی نے حیرت انگیز طور پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، چڑیا گھر کے افسران کو کرپشن ، لوٹ مار اور بد انتظامی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ پر نہ تو ایڈمنسٹریٹر اور نہ ہی میونسپل کمشنر کوئی ایکشن لینے کو تیار ہیں۔ ماہ ستمبر 2020 سے بد عنوانی اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی چڑیا گھر اور لانڈھی کورنگی چڑیا گھر کی اکاونٹس آفس کے مطابق سال 2018 اور 19 مالی سال ماہ جون تک کے ایم سی انتظامیہ نے 77 کروڑ کا ہدف دیا تھا مگر چڑیا گھر انتظامیہ سال 2018 اور 19 میں 58 کروڑ جمع کرپائی ۔ 

دوسری جانب جون2019سے ماہ جون 2020 تک دونوں چڑیا گھر کی آمدنی کا حدف 87کروڑ مقرر کیا گیا تھا تاہم اس میں آمدنی 47کروڑ ہوئی تھی۔جبکہ جاری مالی سال جون 2020 سے گزشتہ سال دسمبر تک صرف 21 کروڑ آمدنی ہوئی جبکہ سابقہ آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے حدف 95 کروڑ مقرر کیا گیا تھا ۔

مزکورہ عرصہ میں بہترین آمدنی جون 2019 تا جون 2020کو قرار دیا جا رہا ہے۔کیوں کہ اس دوران کورونا لاک ڈاون کیے دوران مارچ 2020تا جولائی2020تک کراچی سمیت سندھ بھر کے تفریحی مقامات بند تھے اس کے باوجود صرف 8ماہ میں چڑیا گھر کی آمدنی47کروڑ روپے کو بہترین آمدنی قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جولائی سے مالی سال شروع ہوتا ہے اور کورونا لاک ڈاون بھی جوائی میںختم کر دیا گیا تھا اور اب جبکہ بغیر جوائننگ الائو ہوئے ڈائریکٹر چڑیا گھربننے والے خالد ہاشمی جنہوں نے ستمبر 2020 میں چڑیا گھر میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، موصوف نے غیر قانونی طور پر پرائیویٹ پرنٹنگ پریس سے جعلی داخلہ ٹکٹ چھپوا لیے ، جبکہ کے ایم سی کے اپنے پرنٹنگ پریس سے قانونی طور پر تمام مطبوعات چھپوانا ضروری ہے۔

ٹکٹ کی پرنٹنگ میں 30 روپے کو 50 بنا کر ظاہر کیا گیا ہے۔موصوف نے اس دوران دسمبر 2020 تک 5ماہ میں صرف 21کروڑ آمدنی ظاہر کی ہے جسےواضح تور پر انتظامیہ کی کرپشن کہا جا رہا ہے۔شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ ، ایڈمنسٹریٹرکراچی لئیق احمداور میونسپل کمشنرکے ایم سی افضل زیدی سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کراچی کے شہریوں سے چڑیا گھر انتظامیہ کی لوٹ مار کا نوٹس لے کر سخت ایکشن لیا جائے ۔

Related Posts