دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایسوسی ایشن نے یوگینڈا اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں محاصرے کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا، بھارتی وفد کی معاملے کو اندرونی مسئلہ قرار دینے کی کوشش بھی ناکام ہو گئی۔
دولت مشترکہ کے اجلاس میں شریک پاکستانی مندوب ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حثیت کے خا تمے کے معاملے کی تحقیقات کے لئے تحریری درخواست پیش کرنے کو کہا گیا تھا
جب بھارت کے مندوب نے مسئلے کو بھارت کا اندرونی معاملہ قراردینے کی کوشش کی تو رکن ملکوں نے اسے سختی سے رد کردیا، جس پر اجلاس میں موجود بےبھارتی وفد کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی۔
دولت مشترکہ کی پارلیمانی کانفرنس کے دوران پاکستان کی بین الاصوبائی رابطہ کی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں پاکستانی مندوبین نے بھارتی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٴْٹھائی اور مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشتگردی ، انسانیت سوز مظالم اور 56دن سے جاری مسلسل کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیے کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کانفرنس کے شرکاء کومطلع کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام 5 اگست سے مسلسل کرفیو میں محصور ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے تمام منتخب نمائندے نظربند ہیں اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف کسی بھی قسم کی آواز اٴْٹھانے سے محروم ہیں۔ دوران خطاب بھارتی وفد کی جانب سے بلاوجہ مداخلت کرنے پر ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے بھرپور آواز میں کشمیری عوام سے چھینے گئے حقوق کے حق اور بھارتی ظلم جبر کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے کشمیر سے متعلق معاملہ اٹھائے جانے پر بھارتی وفد نے شدید احتجاج کیا۔
بعد ازاں پارلیمانی کانفرنس کی جنرل اسمبلی میں کانفرنس کی صدر اور یوگنڈا کی اسپیکر ربیکا کاڈاگہ نے رولنگ جاری کر دی اور سی پی اے کی ایگزیکٹو کمیٹی کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی تحریری شکایت پر تحقیقات کرے جیسا کہ پاکستان کے وفد نے کہا ہے۔