لاک ڈاون کے باعث بندرگاہ پر درآمدی مال کے ڈھیر ،صنعتوں کو خام مال کی فراہمی متاثر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کے باعث بندرگاہ پر درآمدی مال کے ڈھیر لگ گئے ،کمرشل امپورٹرز نے صنعتوں کو خام مال کی فراہمی متاثرہونے کا خدشہ ظاہر کردیاہے۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے امین یوسف بالاگام والاکاکہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز پورٹ سے درآمدی مال اٹھانے سے قاصر ہیں۔

بندرگاہ اور کسٹم کھلا ہے لیکن کمرشل امپورٹرز لاک ڈاؤن کی وجہ سے مال نہیں اٹھا پارہے ، صنعتوں باالخصوص ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل انڈسٹری اور سینی ٹائزرکے خام مال کی فراہمی تعطل کا شکار ہو سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پورٹ پر درآمدی مال کے ڈھیر لگ گئے ہیں، مزید مال آیا تو رکھنے کی جگہ کم پڑ جائے گی، امین یوسف بالاگام والا نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کمرشل امپورٹرز کو کسٹم، بندرگاہ تک رسائی کی اجازت دی جائے ۔

انہوں نے وزیراعظم اور وزیر بحری امور سے اپیل کی ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث پورٹ چارجز، بینک چارجز ایک سے 2ماہ کے لیے ختم کیے جائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ درآمدی مال پریومیہ ڈیمرج اور دیگر چارجز لاگو ہورہے ہیں، موجودہ حالات میں کمرشل امپورٹرز ڈیمرج، جرمانے و دیگر چارجزادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ: تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ صنعتیں بند ہونے ، مارکیٹوں کو تالے لگنے سے درآمد کنندگان کا سرمایہ پھنس کر رہ گیا ہے ،خام مال کے درآمدکنندگان کو سرمائے کی شدیدقلت کا سامنا ہے ۔

موجودہ حالات میں برآمدکنندگان اور مینوفیکچررز سے کس طرح بقاجات وصول کریں،مختلف ٹرمینل کے پی ٹی،پی آئی سی ٹی، کے آئی سی ٹی،ایس اے پی ٹی اے کے چارجز دو ماہ کے لیے ختم کیے جائیں، جی ڈی فائلنگ میں تاخیر پر چارجزسمیت لاک ڈاؤن کی مدت تک بینک چارجز بھی ختم کیے جائیں۔

Related Posts