اسلام آباد: سندھ حکومت نے پانی کی چوری کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈکے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو محکمہ کے انتظامی امور کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ پانی اور سیوریج کی جاری تمام اسکیموں پر کام تیز کیا جائے اور پانی کی تقسیم کا تفصیلی منصوبہ بنایا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی شہر کو 1000 ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے جب کہ اس کی سپلائی 580 ایم جی ڈی ہے اور 174 ایم جی ڈی لائن لاسز ہیں اس لیے 406 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں بچھائی گئی پائپ لائنیں پرانی اور خستہ حال ہیں جس کی وجہ سے پانی ضائع ہوتا ہے اور بعض علاقوں میں کئی کئی دن بعد فراہم کیا جاتا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو پانی کی تقسیم کا مسئلہ درپیش ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ”ہمیں پانی کی لائن بچھانے کے لیے پرانے واٹر سپلائی کے پائپوں کو تبدیل کرنا ہوگا،”۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے 1.59 ارب روپے کی اسکیم پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 406 ایم جی ڈی پانی کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کے ڈبلیو ایس بی کو پانی کی تقسیم کا تفصیلی پلان بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے ہر علاقے کو پانی ملنا چاہیے، بالآخر پانی چوری کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے واٹر بورڈ کو اپنے انتظامی نظام کو بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں:وفاقی حکومت نے تمام سرکاری دفاتر کے نئے اوقات کار کا اعلان کردیا