کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان کو اپوزیشن اراکین کی جانب سے دی گئی تحریکِ عدم اعتماد کی دھمکی کام نہ آئی، جام کمال استعفیٰ نہ دینے کے فیصلے پر قائم ہیں جس کی وجہ حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پر اعتماد ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ مجھے بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی اکثریت حاصل ہے۔ جب تک تمام حکومتی و اتحادی اراکین استعفیٰ دینے کی تجویز نہیں دیتے، استعفیٰ دینے کی کوئی وجہ نہیں۔
پروگرام میں گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے 40 اراکین میں سے اکثر اراکین میرے خلاف ہوجائیں تو وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالے رکھنے کا جواز قائم نہیں رہے گا جبکہ تحریکِ عدم اعتماد کے حامیوں کی تعداد 16 ہے جو میرے خلاف واضح رائے اور مخالفت رکھتے ہیں۔
گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا کہ بی اے پی (بلوچستان عوامی پارٹی) کے 5 اراکین ابتدا سے ہی میرے مخالف رہے ہیں تاہم تحریکِ عدم اعتماد کامیاب کرنے کیلئے 33 کی گنتی پوری کرنا ضروری ہے۔ چند اراکین میرے خلاف ضرور ہیں تاہم تحریکِ عدم اعتماد کے حق میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے مستعفی نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں 10 سے 12 اراکین کے یکطرفہ مطالبے پر استعفیٰ کبھی نہیں دوں گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہر کوئی چند ممبران لے کر وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ مانگنے لگ جائے گا۔ پارٹی کی اکثریت میری حامی ہے، اس لیے استعفیٰ دینا بلا جواز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی اے پی کے ناراض اراکین کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ