سانحہ گلبہار : متاثرین کا ذمہ داران کیخلاف قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Citizens protest against the gulbahar building collapse

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : سانحہ گلبہار، شہریوں کا احتجاج، متاثرین نے گھر اور معاوضہ ادا کر نے سمیت ملوث ”ایس بی سی اے“ افسران کے خلاف قتل کی ایف آئی آر کا بڑا مطالبہ کر دیا۔ گلبہار (گولیمار) کے مکینوں نے ”ایم ایم نیوز“ سے گفتگو کرتے ہوئے اس علاقے میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈر مافیا کے درجنوں ناموں کا انکشاف کیا ہے۔

 شہریوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی4 تا8منزلہ عمارتیں ایس بی سی اے کی کرپشن  کا شاخسانہ ہیں اور اب  ہم ذمہ داران   کی غیرقانونی تعمیرات کو ہر گز برداشت نہیں کرنگے۔عوام نے سپریم کورٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کو انصاف دلائیں

عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث   عناصر کے خلاف مجرمانہ غفلت اور  چشم پوشی، ایس بی سی اے کی بد دیانتی اور رشوت خوری  سمیت قتل جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کرنے کی ایف آئی آر کا فوری اندراج  کیا جائے۔عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ مرنے والوں کو معاوضے کی ادائیگی کی جائے۔ 

”ایس بی سی اے“کے کرپٹ و راشی افسران اور بلڈر مافیا کی ملی بھگت  سے شہر میں ناتجربہ کار اور غیر مستند غیرلائسنس یافتہ اہلکاروں کی طرف سے  معصوم شہریوں کی زندگی سے کھیل جاری ہے۔

شہر میں گرنے والی عمارتوں نے کراچی کے رہائشیوں کو خوف وہراس میں مبتلا کردیا۔ گلبہار میں درجنوں بلڈرز نے علاقے کو تختہ مشق بنا لیا ہے  اور علاقے کو پورشنز و فلیٹ سائٹ میں تبدیل کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کھڑی کی گئیں۔ 

علاقائی بلڈرز میں قابل ذکر عاصم موٹا گروپ ”راشد تلیر، عارفین ملا،شاہد وین ڈیم، نوید کونسلر، عمران سواتی، کامران کامی گروپ ”نعمان کیٹرنگ والا، یثرب، شاہد ملا گروپ نے علاقے میں ایس بی سی اے اور مافیا کے غیرقانونی اشتراک سے بدعنوانی کا مذموم کاروبار شروع کررکھا ہے۔

مزید پڑھیں: بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نذرانہ دیکر کورنگی میں غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں پھیرلیں

علاقہ مکینوں نے ان جعلی و غیرقانونی تعمیرات کے ذمہ داران کے خلاف فوری طور پر سخت ترین قانونی کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔واضح رہے کہ ان عناصر نے گلبہار میں محض 40 ، 60′ اور 80 گز کے پلاٹوں پر پورشن بنا کر 5 سے 6  منزلہ  عمارات کھڑی کر دی ہیں جو علاقہ مکینوں کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔ آج ایسی عمارات حادثوں کا باعث بن کر قیمتی انسانی جانیں نگل رہی ہیںجن میں ناقص میٹریل استعمال کر کے انسانی جانوں کو داؤ پر لگا دیا گیا۔

شہرِ قائد کے علاقے  گلبہار میں 200سے زائد چھوٹے پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کی گئیں جن کی  کسی سرکاری ادارے سے کوئی اجازت یا نقشہ منظور نہیں کرایا گیا۔

ان تعمیرات سے اربوں روپے کمانے کے اس دھندے میں پورا مافیا شامل ہے جس کو سیاسی جماعتوں اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران لطافت مرزا، عمران رضوی اور دیگر کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ عوام نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے اور ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے۔

Related Posts