نیب سے متعلق تاجروں کے تحفظات بےبنیادہیں، چیئرمین نیب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیب سے متعلق تاجروں کے تحفظات بےبنیادہیں،چیئرمین نیب
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے ک کاروباری طبقے نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے ملاقات کی جس میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا، نیب سے متعلق تاجروں کے تحفظات بے بنیاد ہیں اگر تاجروں کوکوئی تحفظات تھے تو مجھے آگاہ کرتے۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے ک  کاروباری طبقے نے  وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کی جس میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا،  نیب سے متعلق تاجروں کے تحفظات بے بنیاد ہیں اگر  تاجروں کوکوئی تحفظات تھے تو مجھے آگاہ کرتے۔ 

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کےدوران کہا کہ جن احباب نے وزیراعظم اور آرمی چیف کے سامنے نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا انہوں نے خود نیب کے حق میں تعریفی مراسلے لکھے، ایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا، نیب کو موصول 3تاجروں کے تعریفی خطوط موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کاروباری طبقے کی بہتری کےلئے اقدامات کرچکا ہے،اداروں میں خامیاں ہوسکتی ہیں،نیب کو بنے22،21سال ہوچکے ہیں،مجھے چیئرمین نیب بنے22ماہ ہوئے ہیں،پوری کوشش کی نیب کا کردار بہتر سے بہتر ہو۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائم کو ڈیل کر رہا ہے، اس کی تحقیقات بہت پیچیدہ عمل ہے، دنیا بھر میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا کوئی طریقہ یا وقت مقرر نہی، تاجر برادری کے کچھ تحفظات کی نفی کرتا ہوں۔ ادارہ الزامات کی زد میں آئے گا تو خاموش بیٹھنا مشکل ہوجائے گا، تنقید کے ساتھ حالات کی بہتری کے لئے تجاویز بھی دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری اور نیب کی ہرگز کوئی خواہش نہیں ہے کہ اس ملک میں کاروبار متاثر ہو یا کاروباری طبقے کا مورال ڈاؤن ہو۔ میڈیا کتنی بھی ترقی کرلے ، عدالتی فرائض انجام نہیں دے سکتا۔

ان کا کہناتھا کہ ٹیکس لگانے اور ٹیکس میں اضافے میں نیب کا کوئی کردار نہیں ہے، اب سے ٹیکسوں سےمتعلق کیسزایف بی آرکوبھیجےجائیں گے،ٹیکس کےمعاملات اب ایف بی آردیکھےگا،بینک ڈیفالٹ کےکیسزاسٹیٹ بینک،متعلقہ بینک دیکھےگا،  متلعقہ بینک کی جانب سے درخواست کے بغیر نیب بینک ڈیفالٹ کیسز نہیں لے گا۔

نیب اب کسی بزنس مین کونیب افسر فون کال نہیں کرےگا، سوال نامےکاجواب اطمینان بخش نہیں آیا توپھر آنےکی زحمت دیں گے،ملک میں قانون کی حکمرانی ہےہرطبقہ قانون کی حکمرانی کوزندہ رکھے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ سعودی عرب میں چار ہفتوں میں پیسے برآمد کیے جاسکتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں کیے جاسکتے ، میں کہتا ہوں کہ وہاں جیسے اختیارات مجھے دیئے جائیں تو میں تین ہفتے میں ریکوری کردوں لیکن سعودی ماڈل جیسی ہماری کوئی خواہش نہیں ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ پاکستان آزاد ملک ہے آئین اور قانون کی حکمرانی ہے، کسی بھی ملک کے زوال میں بدعنوانی اہم کردار ادا کرتا ہے، قائداعظم نے کہا تھا بدعنوانی اور اقرباپروری پاکستان کے دوبڑے مسئلے ہیں جب کہ معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نجی سیکٹر کردار ادا کرے تو ملکی معیشت بہتر ہوسکتی ہے، معیشت مضبوط ہونے تک ملک اور اس کا دفاع مضبوط نہیں ہوسکتا۔

Related Posts