ضمنی انتخابات اور تنازعات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ضمنی انتخابات میں ہمارے ملک کے عوام میں شاذ و نادر ہی دلچسپی لیتے ہیں اور بہت کم تعداد میں ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں اور پچھلی جیتنے والی پارٹی اکثر اس نشست پر کامیاب ہوکر برقرار رہتی ہے، لیکن حالیہ ضمنی انتخابات میں ہونے والے تنازعات نے حیران کن صورتحال پیدا کردی ہے، یہ سب کچھ ملک میں بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے کی نشاندہی کررہا ہے۔

حکمران جماعت تحریک انصاف کو حالیہ ہونے والے ضمنی انتخاب میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے،جس نے پارٹی کے اندر موجود غلطیوں کو بے نقاب کردیا ہے۔ پی ٹی آئی سندھ میں چاہے حزب اختلاف میں ہے لیکن اس سے زیادہ توقعات وابستہ کی جارہی تھی کہ وہ ضمنی انتخابات میں فاتح ہوسکتی ہے، مگر ملیر میں رواں ہفتے کے شروع میں ہونے والے انتخابات میں تحریک انصاف نے مایوسی کا مظاہرہ کیا۔

ضمنی انتخابات میں بھی تنازعات پیدا ہوتے ہیں،کیوں کہ ریاست کی مشینری اکثر اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ حکمران جماعت کے امیدوار انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکیں۔ مگر اس اقدام پر تحریک انصاف کی تعریف کرنی پڑے گی کہ حکومت میں ہونے کے باوجود تحریک انصاف نے اپنی کچھ سیٹیں گنوادیں۔

پنجاب میں ابھی بھی اصل معرکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین ہے۔ مسلم لیگ (ن) اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور وہ دو سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہے جو اس نے 2018کے انتخات میں گنوا دی تھیں، مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ ان کی جیت اس بات کی علامت ہے کہ عوام تحریک انصاف سے مایوس ہوچکے ہیں۔

ڈسکہ میں ضمنی انتخابات کو لے کر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے، جہاں انتخابی عملہ لاپتہ ہوگیا تھا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا موقف ہے کہ ڈسکہ میں پیدا ہونے والی صورتحال قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کی کمزوری کا نتیجہ ہے۔ حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے کیونکہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں اپنی نااہلی کو ظاہرکررہی ہے اور اس کے باعث وہ عوامی اعتماد کو کھو سکتی ہے۔

پرویز خٹک کے حلقہ نوشہرہ میں تحریک انصاف کے لئے صورتحال پریشان کن رہی، کیونکہ اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خیبرپختونخوا تحریک انصاف کا قلعہ ہے اور ہونے والے لڑائی جھگڑے کے باعث تحریک انصاف کو اپنی ایک نشست سے ہاتھ دھونا پڑا، حکمران جماعت کو اس صورتحال پر جاگ اُٹھنا چاہئے کہ وہ اپنے انتخابی حلقوں سے عوامی رابطے سے محروم نہ ہو۔ یہ چھوٹا سا ایک اشارہ ہے،حکومت کو معاشی اور سیاسی دونوں سطحوں پر کچھ کر دکھانا ہوگا، نہیں تو اگلے انتخابات میں اسے مزید حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Related Posts