خواتین کو تعلیم سے روکنے کیلئے طالبان حکومت کا استدلال کمزور ہے، مولانا شیرانی

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جے یو آئی پاکستان کے مرکزی قائد مولانا محمد خان شیرانی نے افغان حکومت کی جانب سے بچیوں کی تعلیمی درسگاہیں بند کرنے کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت نے بچیوں کو تعلیم سے منع کرنے کیلئے جو وجوہات بیان کی ہیں اس سے حکومت کی کوتاہی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن عیوب و نقائص کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی لگائی گئی ہے، ان تمام عیوب سے محفوظ ماحول فراہم کرنا بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ اگر ڈیڑھ سال قبل بر سراقتدار آنے کے بعد موجودہ افغان حکومت کے پاس محدود سطح پر بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کی گنجائش موجود تھی، تو ڈیڑھ سال بعد اس گنجائش میں مزید توسیع آنی چاہیے تھی۔ نہ یہ کہ پابندیوں میں مزید اضافہ کیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں:

مفتی پوپلزئ نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی کو خلاف اسلام قرار دیدیا

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے پابندی کیلئے یہ جواز بیان کیا ہے کہ عصری تعلیم کا حصول فرض کفایہ ہے۔ اس وجہ سے نہ حکومت کیلئے اس کا انتظام ضروری ہے اور نہ ہی لوگوں کیلئے اس علم کے حصول کا اہتمام لازمی ہے۔ حالانکہ فرض کفایہ سے متعلق شریعت کے دو اصولوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

پہلا اصول یہ ہے کہ وہ امور جو فرض کفایہ ہیں اگر ان امور سے متعلق ضرورت پوری ہو تو فرض کفایہ پر عمل نہ کرنے والے مسؤول نہیں ہوتے۔ فرض کفایہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ضرورت پوری ہونے کے باوجود اگر کوئی اس فرض پر عمل کرے تو وہ ثواب سے محروم ہو یا کوئی حکومتی اتھارٹی لوگوں کیلئے اس فرض پر عمل کرنے سے ممانعت کرے۔ دوسرا اصول یہ ہے کہ فرض کفایہ پر اگر ایک مرتبہ عمل شروع کیا جائے تو وہ فرض عین بن جاتا ہے۔

چونکہ جن بچیوں کی تعلیم پر قدغن لگائی گئی ہے، وہ تو پہلے سے ہی زیر تعلیم تھیں۔ لہٰذا یہ پابندی فرض کفایہ نہیں، بلکہ فرض عین عمل کے اوپر عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالائی اور سفلی کائنات میں غور و فکر کرکے معاشی اور دنیاوی زندگی کی سہولیات کیلئے وسائل فراہم کرنے کا علم بھی اسلام میں مطلوب علم ہے۔

افغان حکومت کی جانب سے عصری اور فنی تعلیم کو فرض کفایہ قرار دے کر بچیوں کیلئے اس کی حصول کے دروازے بند کرنے کے اقدام پر افغانستان کے حکمران طبقے اور علماء کو از سرنو غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو اپنی کمزوریوں کو فرض کفایہ پر عمل کی ممانعت سے چھپانے اور اپنی کوتاہیوں کی بنیاد پر دین کی تعلیمات کو بدنام کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

Related Posts