ترن تارن: بھارتی پنجاب کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے چرچ پر حملہ کردیا جبکہ چرچ کے احاطے میں کھڑی ایک گاڑی کو آگ لگا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع ترن تارن میں واقع ٹھاکر پورہ گاؤں میں چرچ پر حملے کے باعث کشیدگی پھیل گئی۔ نامعلوم افراد نے مسیحیوں کے چرچ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور سکیورٹی گارڈ کو اسلحہ دکھا کر یرغمال بنا لیا۔
بھارت، گھر میں نماز پڑھنے پر 26 مسلمان شہری گرفتار
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے چرچ کے احاطے میں کھڑی ایک کار کو آگ لگائی۔ پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ منگل کی شب کو پیش آیا۔ ملزمان نے چرچ میں ایک مجسمے کو توڑ دیا۔
پولیس کے بیان کے مطابق مسلح ملزمان نے چرچ کی عمارت کو بھی نقصان پہنچایا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرِ عام پر آگئی جس میں 2 ملزمان چرچ میں توڑ پھوڑ کرتے صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔
ترن تارن پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ سکیورٹی گارڈ کو گن پوائنٹ پر رکھا گیا، گاڑی کو آگ لگائی گئی جبکہ مسیحیوں کے مجسمے کو توڑا گیا۔ ملزمان کو جلد گرفتار کریں گے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج قبضے میں لے کر چرچ حملہ کیس پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم نامعلوم افراد میں سے تاحال کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ چرچ پر حملے کا واقعہ سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔
واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی پروفیسر اشوک سوائن کا کہنا ہے کہ بھارتی پنجاب میں چرچ پر حملہ ہوا اور ایک پاسٹر کی کار کو آگ لگا دی گئی۔ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں۔
Church is attacked and a pastor’s car set on fire in Punjab, India – No minority is safe in the world’s so-called largest democracy! https://t.co/6m94mXMeyo
— Ashok (@ashoswai) August 31, 2022