آصف زرداری نے قریبی دوست مصطفیٰ میمن کو 5 ہزار ایکڑ اراضی سے محروم کر دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آصف زرداری نے قریبی دوست مصطفیٰ میمن کو 5 ہزار ایکڑ اراضی سے محروم سے کر دیا
آصف زرداری نے قریبی دوست مصطفیٰ میمن کو 5 ہزار ایکڑ اراضی سے محروم سے کر دیا

کراچی: شہر قائد کے ممتاز و معروف تاجر احمد مصطفی میمن نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں احمد مصطفی میمن نے آصف علی زرداری پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اے ڈی سی جلالی اور علی حسن بروہی کے ذریعے مجھے بلاول ہاؤس میں 4 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اور مجھ سے میری زمینوں کو ان کے فرنٹ مین محمد صدیق آدم جی کے نام کرانے کی کوشش کی اور کچھ زمین اور دکانیں اور پٹرول پمپ لکھوا بھی لئے گئے۔

خط میں چیف آف آرمی اسٹاف، وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے احمد مصطفی میمن نے آصف علی زرداری پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے حسن بروہی کے ذریعے میرے 4 عدد پٹرول پمپس، سی این جی پمپس، 65 دکانیں اور قیمتی زمین پر قبضہ کیا اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ کراچی پولیس قبضہ مافیا کا ساتھ دے رہی ہے۔

احمد مصطفی میمن نے لکھا کہ جب وہ پاکستان سے باہر تھے تو اس وقت ان کی غیر موجودگی میں ان کے پٹرول پمپ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی اور انہی پر ایک جھوٹی ایف آئی آر تھانے میں درج کرائی گئی حالانکہ ایف آئی آر درج ہونے کے دوران وہ ملک میں موجود ہی نہیں تھے۔

اس خط کے بعد احمد مصطفی میمن آئینی پٹیشن نمبر No.S/211/2022 کے تحت سندھ ہائیکورٹ میں اپنا کیس لے کر گئے۔ جس میں انہوں نے محکمہ داخلہ سندھ، سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس شرقی، سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس ملیر، ایس ایچ او علی بروہی، علاؤالدین جتوئی اور خان جتوئی کو فریق بنایا۔

ہائیکورٹ نے تمام زمینوں اور پٹرول پمپس کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کیا اور حکم دیا کہ تمام متعلقہ املاک ہائیکورٹ کے حکم پر مالک کے نام اور حوالے کی جائیں لیکن ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود زمین اصل مالک کے نام اور حوالے کرنے کے بجائے احمد مصطفی میمن کے ریسٹورنٹس، پٹرول پمپس، سی این جی پمپس اور 65 سے زائد دکانوں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر احمد مصطفی میمن اور ان کے والد مصطفیٰ میمن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

احمد مصطفی میمن کے وکیل نے قبضہ ختم نہ کرنے اور عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کرتے ہوئے بتایا کہ ملیر اسکیم 33 کے دیہہ مہران کی ناکلاس 434 کی 2 ہزار ایکڑ اراضی پر کیا گیا قبضہ نہیں چھوڑا جا رہا ہے، اس کے علاوہ سائٹ سپر ہائی وے اسکیم 33 کے دیہہ تھمونگ کی ناکلاس 105 کی 3 ہزار ایکڑ اراضی بھی واپس دلائی جائے۔ جس کے بعد ایڈیشنل رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے 8 مارچ کو فریقین کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں، جس میں انہیں مذکورہ بالا دونوں زمینوں کی دستاویزات کے ہمراہ 10 مارچ کو عدالت طلب کیا گیا تھا۔

احمد مصطفی میمن نے مزید بتایا کہ وہ اور انکے والد آصف علی زرداری کے 40 سال پرانے دوست تھے اور ان کا شمار آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی دوستوں میں ہوتا تھا لیکن آصف علی زرداری نے کسی بھی قسم کا کوئی لحاظ نہیں رکھا اور انہوں نے میری کم از کم 8 ارب روپے سے زائد کی زمینوں پر قبضہ کر لیا ہے اور جب سے میں ہائیکورٹ گیا ہوں انہوں نے ضد میں آ کر میری عمارتوں اور اور ہوٹلوں کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے۔

مصطفی میمن کے بیٹے احمد مصطفی نے کور کمانڈر کراچی کے نام ایک خط میں انکشاف کیا ہے کہ میرے نیشنل ہائی وے پر دو پٹرول پمپ ہیں جو نیو سپر ٹرکنگ اینڈ فلنگ اسٹیشن کے نام سے چل رہے ہیں، 19 فروری 2022 کو علی بروہی 20 سے 25 نامعلوم مسلح افراد کے ہمراہ ہمارے پٹرول پمپ پر آئے اوراس دوران نقد رقم، آلات، مشنری، ڈیزل، پیٹرول، لائسنس یافتہ اسلحہ سمیت 438.98 ملین روپے اپنے قبضہ میں لے کر روانہ ہوگئے۔

ڈی جی رینجرز کے نام درخواست میں بھی احمد مصطفی نے مزید لکھا کہ ہم نے 15 پر پولیس کو کال بھی کی مگر پولیس بالکل خاموش تماشائی بنی رہی اور اس کے بعد متعلقہ تھانے میں درخواست دی گئی جس پر مقدمہ درج کیا گیا نہ ہی درخواست وصول کی گئی ہے۔ ہم آپ سے استدعا کرتے ہیں کہ ہماری مدد کریں، قبضہ مافیا سے نجات دلائیں اور پر امن طور پر ہمیں کاروبار کرنے دیا جائے اور مذکورہ قبضہ گروپ کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

مزید پڑھیں: کیا جامعہ ہری پور کے VC نے ہلال امتیاز جعل سازی سے حاصل کیا؟

اس سلسلے میں ترجمان آصف علی زرداری سے متعدد بار بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس معاملے پر انہوں نے کسی قسم کا موقف دینے سے انکار کر دیا۔

Related Posts