اسٹاک ہوم: بھارتی پروفیسر اور تجزیہ نگار اشوک سوائن نے کہا ہے کہ سویڈن سمیت دیگر ممالک میں قرآنِ پاک جلانے پر پابندی لگنی چاہئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بھارتی تجزیہ نگار اشوک سوائن نے کہا کہ سویڈن سمیت یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک میں قرآنِ پاک جلانے کے واقعات پر پابندی لگانا ہوگی۔
بھارت امریکا میں بھی سکھ رہنماؤں کو قتل کرسکتا ہے، ایف بی آئی
ٹوئٹر پیغام میں بھارتی تجزیہ نگار نے کہا کہ قرآن جلانے پر پابندی اس لیے نہیں لگنی چاہئے کہ مغربی ممالک کے مسلم اکثریتی ممالک سے تعلقات خراب ہوں گے یا دہشت گردی کی دھمکیاں ملیں گی بلکہ اس کی ایک اور وجہ ہے۔
Quran burning needs to be banned in Sweden & other EU countries not because it deteriorates relations with Muslim-majority countries or it increases terror threats. It must be banned respecting the rights & sentiments of Sweden's sizeable Muslim minority. #MyPiece #RightIsWrong…
— Ashok (@ashoswai) September 26, 2023
بھارتی پروفیسر اشوک سوائن نے کہا کہ خود سویڈن میں اچھی خاصی تعداد میں مسلمان اقلیت آباد ہے۔ اس اقلیتی آبادی کے حقوق اور جذبات و احساسات کا احترام کرتے ہوئے قرآنِ پاک جلانے کے واقعات پر پابندی لگانا ہوگی۔
مسلمان اقلیت کی تعداد
اگر سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ جیسے ممالک میں جہاں قرآن جلانے کے واقعات پیش آئے، مسلمانوں کی آبادی کا جائزہ لیا جائے تو 2018 کے اعدادوشمار کے مطابق سویڈن میں 8فیصد، ناروے میں 4.9فیصد جبکہ ڈنمارک میں 2.1فیصد مسلمان بستے ہیں۔
آج سے 9سال پہلے یعنی 2014 میں سویڈن میں کل آبادی کا 6فیصد یعنی کم و بیش 6لاکھ پر مشتمل مسلمان نفوس آباد تھے۔ 2017 میں مسلمانوں کی یہ آبادی بڑھ کر 8لاکھ 10ہزار تک جا پہنچی جو 1کروڑ کی کل آبادی کا 8.1فیصد بنتی ہے۔