سانحہ خانیوال

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک بار پھر ہمیں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ یہ قوم کس حد تک پسپائی میں جاچکی ہے، اس بار وحشیانہ تشدد کی اور مثال خانیوال میں قائم کی گئی، جہاں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے جرم میں ایک ادھیڑ عمر شخص کو ہجوم نے سنگسار کر دیا۔

ہفتہ کے روز یہ واقعہ جنگل ڈیرہ گاؤں میں پیش آیا جہاں سینکڑوں مقامی افراد اس اعلان کے بعد جمع ہوئے کہ ایک شخص نے قرآن پاک کے کچھ اوراق پھاڑ دیئے اور بعد میں انہیں آگ لگا دی۔ مشتبہ شخص کی بات سننے کے لیے کوئی تیار نہ ہوا اور گاؤں والوں نے پہلے اسے درخت سے باندھا اور پھر اینٹوں سے مارا، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔

اس بہیمانہ قتل کے بعد جو کچھ ہوا وہ معمول کے مطابق تھا کہ سیاسی قیادت کی طرف سے مذمت، حکومت نے مجرموں کو قانون کی مکمل حد تک سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ دریں اثنا، پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ حکام نے اس معاملے میں 21 بنیادی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جب کہ اب تک مجموعی طور پر 102 کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے مشتبہ طور پر ملوث ہونے پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

واقعی یہ پاکستان کے لیے شرم کا دن ہے۔ یہ واقعہ سیالکوٹ سانحہ کے ہولناک واقعے کے محض دو ماہ بعد پیش آیا ہے، جہاں ایک سری لنکن انجینئر کو فیکٹری کے کارکنوں کے ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔ یہ سانحہ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں شرمندگی اور مذمت کا باعث بنا، جیسا کہ حکومت اور سول سوسائٹی نے وعدہ کیا تھاکہ دوبارہ ایسا کبھی نہیں ہوگا، تاہم، بمشکل دو ماہ بعد، ہم وہی بھیانک واقعہ دیکھ رہے ہیں۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے مسئلہ کی غلط تشخیص کی ہے۔ یہ معاملہ صرف یہ نہیں کہ لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا، یہ کیس، توہین مذہب کے دیگر الزامات کے ساتھ، اسی طرز کی پیروی کرتا ہے کہ متاثرہ شخص ذہنی طور پر بیمار یا کمزور ہدف ہے اور یہ الزامات ذاتی انتقام کی بنا پر لگائے گئے نظر آتے ہیں۔حکومت کو ان واقعات پر سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

بربریت کا ہر عمل،چاہے اس میں کسی عبادت گاہ کی بے حرمتی ہو، اس کے نتیجے میں تباہ ہونے والی ہر زندگی ایک ایسی ریاست پر فرد جرم ہے جس نے طویل عرصے سے مذہب کو اپنی پلے بک کا حصہ بنا رکھا ہے۔ حکومت کو قانون میں موجود خامیوں پر قابو پانا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ عدم برداشت کے شعلے ہمیں بحیثیت قوم تباہ کردیں۔

Related Posts