واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکاروں کا قاتل کون، فائرنگ کی وجہ کیا تھی؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2-1
مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا کر الزام ایران پر ڈالنے کی تیاری؟
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
امراء کی سازشیں بے نقاب!
zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Alleged US killer of Israel embassy staff charged with murder
ONLINE

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں یہودی میوزیم کے باہر اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کے قتل کے ملزم الیاس روڈریگز کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو اسے سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔

استغاثہ کے مطابق 31 سالہ الیاس روڈریگز نے بدھ کی شب کیپٹل جیوش میوزیم کے باہر فائرنگ کے بعد پولیس کی حراست میں نعرہ لگایاکہ ’’فلسطین کو آزاد کرو‘‘۔ دورانِ گرفتاری اس نے پولیس کو بتایا کہ ’’میں نے یہ فلسطین کے لیے کیا، میں نے یہ غزہ کے لیے کیا۔‘‘

الیاس روڈریگز کا تعلق امریکی شہر شکاگو سے ہے اور اسے جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈی سی کے عبوری امریکی اٹارنی جینین پیرو نے بتایا کہ اس واقعے کو دہشت گردی اور نفرت پر مبنی جرم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 جون کو ابتدائی سماعت مقرر ہے اور مزید الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہودی نوجوانوں اور سفارتی برادری کے لیے ایک سماجی تقریب کے بعد متاثرین میوزیم کے قریب موجود تھے۔

اس واقعے نے عالمی سطح پر اسرائیل مخالف جذبات اور سامی مخالف بیانیے کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے یورپ کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں پر تنقید کو اس قتل کے ساتھ جوڑدیا ہے جس پر فرانس نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔

فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیموان نے اسرائیلی الزامات کو ’’بے بنیاد اور ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے ’’یہود دشمنی کی بھیانک قیمت‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف ’’وحشیانہ اشتعال انگیزی‘‘ کی مذمت کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل الیاس روڈریگز کو میوزیم کے باہر چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق اس نے پیچھے سے آ کر 21 گولیاں چلائیں، حتیٰ کہ مقتولین کے زمین پر گرنے کے بعد بھی اس نے فائرنگ جاری رکھی۔ جب سارہ میلگرم گھسٹتے ہوئے بچنے کی کوشش کر رہی تھیں تو اس نے ان پر دوبارہ گولیاں برسائیں۔

چشم دید گواہوں کے مطابق سیکورٹی عملے نے ابتدائی طور پر حملہ آور کو زخمی سمجھ کر اندر داخل ہونے دیا، جہاں چند افراد نے اس سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

مرنے والے یارون لیشنسکی اسرائیلی سفارت خانے میں تحقیقاتی امور کے ماہر جبکہ سارہ میلگرم عوامی سفارت کاری کی ماہر تھیں۔ ان کی پروفائلز کے مطابق دونوں واشنگٹن میں فعال سفارتی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔

Related Posts