اشرف غنی 9لاکھ 23 ہزارووٹ لیکر ایک بار پھر افغانستان کے صدر منتخب

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان صدرکےانتخابی جلسے سمیت افغانستان میں 2دھماکے،30افرادجاں بحق
افغانستان کے صوبہ پروان میں افغان صدراشرف غنی کی ریلی کےدوران دھماکےمیں 24افرادجاں بحق اور 31زخمی ہوگئےجبکہ کابل میں ہونےوالےدھماکےمیں 6افرادجاں بحق ہوئے۔

کابل: افغانستان میں صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان کردیا گیا جس مطابق موجودہ افغان صدر محمداشرف غنی نے سب سے زیادہ 9   لاکھ23 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے اور دوسری مرتبہ ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں ۔

مخالف اْمیدوار اور موجودہ چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے 7لاکھ20 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے ناکام رہے۔

59 سالہ چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ نے 39.52 فیصد کے تناسب سے720099 ووٹ لئے ہیں ۔سابقہ مجاہدین کمانڈر ‘سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے 70243 ووٹ حاصل کرلئے جو کل ووٹوں کا 3.85 فیصد بنتا ہے۔

مزید پڑھیں:امید ہے طالبان امریکا مذاکراتی عمل جلد شروع ہوگا تاکہ افغانستان میں امن ہو،پاکستان

نتائج کے مطابق رحمت اللہ نبیل نے 1.80 فیصد کے تناسب سے33927 ووٹ حاصل کرلئے۔دریں اثنا ناکام اْمیدوار اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو فراڈ قرار دے کر مستردکردیا ہے۔ یادرہے کہ2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ افغانستان کے چوتھے صدارتی انتخابات ہیں۔

طالبان اقتدارکے خاتمے کے بعدپہلے انتخابات 2005 ‘دوسرے انتخابات 2009 اور تیسرے انتخابات2014 میں منعقدہوئے تھے جس کے بعد چوتھے افغان صدارتی انتخابات رواں سال20 اپریل کو منعقدہونا قرارپائے تھے تاہم امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث یہ انتخابات کئی بار ملتوی کرنا پڑے اوربالآخر تین ماہ قبل 28؍ ستمبر2019 کو منعقدہوئے تھے۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات کے نتائج کا باضابطہ اعلان 19؍ اکتوبر2019 کو شیڈول تھا تاہم تین ماہ سے زائد طویل انتظار کے بعد اتوار کے روز صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔

افغان صدارتی انتخابات کی دوڑ میں موجودہ افغان صدر محمداشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت کل اٹھارہ(18) اْمیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

افغان آئین کے تحت صدارتی اْمیدوار کو جیت کے لئے 50 فیصدسے زیادہ ووٹوں کی برتری لینا ضروری ہے اور ابتدائی نتائج کے مطابق مجودہ صدر اشرف غنی نے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔

قبل ازیں افغانستان میں 15 ؍اپریل 2014کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں دو اْمیدوار موجودہ افغان صدر محمد اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کامیاب ہوئے تھے۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات میں طالبان کی دھمکیوں اور سیکیورٹی صورتحال کے باعث مجموعی طورپر18 لاکھ24 ہزارسے زائد اہل ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کی اور یوں ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ 18 فیصد سے زیادہ رہا جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں سب سے کم ٹرن آؤٹ ہے ۔

اتوار کے روز افغان الیکشن کمیشن کی سربراہ مس حوا عالم نورستانی نے یہاں اخباری کانفرنس میں صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 28 ستمبر 2019 کو ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں مجموعی طورپر ڈالے گئے1824401 اہل ووٹوں کی گنتی کئی گئی جن میں سب سے زیادہ موجودہ افغان صدر محمداشرف غنی نے923868 ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان امن معاہدے کے خواہش مند ہیں، امریکی صدرکا غیراعلانیہ دورہ افغانستان

چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ نے720099 ووٹ‘ گلبدین حکمت یار نے 70242 ‘ رحمت اللہ نبیل نے 33921 ‘ ڈاکٹرفرامرزتمنا نے 18066 ‘ سیدنوراللہ جلیلی نے 15526 ‘ عبداللطیف پدرام نے 12608 ووٹ حاصل کئے۔

عنایت اللہ حفیظ نے 11374 ‘ محمدحکیم تورسن نے 6504 ‘ احمدولی مسعود نے 3942 ‘ محمدشہاب حکیمی نے3324 ‘ پروفیسر ڈاکٹر غلام فاروق نجرانی نے 1606 ‘ محمد حنیف اتمر نے 1565 اور نوررحمان نبوال نے صرف 865 ووٹ حاصل کرلئے۔

یادرہے کہ افغانستان میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد97 لاکھ بتائی جاتی ہے جن میں 33 فیصد خواتین ووٹروں کی تعدادبھی شامل ہے۔اس طرح رجسٹرڈ ووٹوں کے حساب سے افغان صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح تقریباً18 فیصدسے زیادہ بنتی ہے جبکہ پہلے صدارتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ 70 فیصد تھا تاہم 2019 کے صدارتی انتخابات میں طالبان کی طرف سے دھمکیوں اور سیکیورٹی کی صرتھال کے باعث ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

افغان صدراتی انتخابات میں18 اْمیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم بعدازاں پانچ اْمیدواروں نے اپنے کاغذات واپس لئے تھے اور یوں صدارتی انتخابات میں 13 اْمیدواروں کے مابین مقابلہ ہوا جس میں موجودہ افغان صدر محمداشرف غنی کا پلڑا بھاری رہا اور دوسری مرتبہ ملک کے صدر منتخب ہوئے۔

Related Posts