کراچی: جامعہ کراچی کی قائم مقام انتظامیہ نے سنڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر ہی68 سے زائد گریڈ 16کے افسران کو گریڈ 17میں اپ گریڈ کر دیا، مذکورہ اپ گریڈیشن پچھلی تاریخوں میں کی گئی ہے، جامعہ کی قائم مقام انتظامیہ انتہائی عجلت و تیزی میں مالی بحران کے باوجود پالیسی نوعیت کے فیصلے کر رہی ہے، عدالتی حکم کے مطابق قائم مقام انتظامیہ پالیسی معاملات کے بجائے روزمرہ کے معاملات چلانے کے اختیارات رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں اس وقت قائم مقام و عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر ناصرہ خاتون نے جامعہ کراچی کے 68افسران کو گریڈ 16سے گریڈ 17 میں اپ گریڈ کر دیا ہے، ان افسران کا صرف گریڈ اپ گریڈ کیا گیا ہےتاہم انہیں کیڈر نہیں دیا گیا، مذکورہ اپ گریڈیشن پچھلی تاریخوں میں کی گئی ہے۔
مذکورہ افسران کی پچھلی تاریخوں میں اپ گریڈیشن کرنے سے مالی بحران کا شکار جامعہ کراچی کو مزید مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا کیوں کہ اپ گریڈ ہونے والے افسران کی تنخواہیں میں اضافے کے ساتھ ساتھ انہیں سابقہ بقایا جات بھی دیئے پڑھیں گے ۔
واضح رہے کہ گریڈ 17سے زائد پر بھرتیاں اور ترقیاں کرنا سلیکشن بورڈ/ ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کی سفارش کے بعد سنڈیکیٹ کا اختیار ہوتا ہے جبکہ جامعہ کی قائم مقام و عبوری انتظامیہ نے سنڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر ہی گریڈ 16سے گریڈ17 میں اپ گریڈیشن کر دی ہے۔
جامعہ کراچی کے سابق و نیک شہرت کے حامل وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان(مرحوم) نے سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کی منظوری نہ ہونے اور اس معاملے میں بے قاعدگیاں سامنے آنے پر اپ گریڈیشن روک دی تھی جس کے بعد ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے2020 میں افسران کی اپ گریڈیشن کے اس معاملے کو سنڈیکیٹ میں لے جانے کا فیصلہ کیا تھاتاہم اس کے بعد سنڈیکیٹ اجلاس ہی نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب 17مارچ 2018 کو منعقدہ جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کے اجلاس کی قرار داد کے مطابق انسویٹیو اسکیم کے تحت گریڈ16یا اس سے زائد کے وہی افسران اپ گریڈ ہونگے جن کی سلیکشن بذریعہ سلیکشن بورڈ ہوئی ہے، ان کو صرف گریڈ دیا جائے گا مگر ان کا کیڈر تبدیل نہیں ہو گا تاہم جن افسران کی گریڈ 16سے گریڈ 17میں اپ گریڈیشن کی گئی ہے ان کا سلیکشن بورڈ نہیں ہوا ہے نہ ہی سنڈیکیٹ سے منظوری ہوئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق انسویٹیو اسکیم کے تحت اپ گریڈیشن کے لئے گریڈ 16سے گریڈ 17 میں جانے کے لئے 8 سال کا تجربہ، گریڈ 18 میں جانے کے لئے گریڈ 17 پر 5 سال کا تجربہ، گریڈ 19 میں جانے کے لئے گریڈ 17 یا اس سے زائد پر 12 سال کا تجربہ، گریڈ 20 میں جانے کے لئے گریڈ17یا اس سے زائد میں 17سالہ تجربہ درکار ہوتا ہے۔
جامعہ کراچی میں اپ گریڈیشن کے لئے مضبوط لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے اپ گریڈیشن اور ترقیاں متنازعہ ہوتی جارہی ہیں، کسی بھی افسر کی ترقی کے لئے ایک وقت میں ایک ہی اسکیم حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے من پسند افسران کو نوازنے کے لئے ایک ہی وقت میں دو دو اسکیموں سے فائدے پہنچائے ہیں، پہلے پوسٹ کو اپ گریڈ کرکے فائدہ دیا گیا جس کے بعد پانچ سال سروس ہونے کے بعد انسویٹیو اسکیم کے تحت ایک گریڈ اور بڑھا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:جامعہ کراچی نے 3اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں کو دوسرے شعبہ میں غیر قانونی ضم کردیا