عبد اللہ عبد اللہ کا دورہ امن کی نئی راہیں کھولے گا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان سیاسی رہنماء عبد اللہ عبد اللہ جو اس وقت افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی قیادت کرنے والی قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ہیں ، پاکستان کے تین روزہ دورے کے بعد افغانستان واپس لوٹ گئے ، قریب قریب ایک دہائی میں یہ ان کا پہلا دورہ تھا کیونکہ اس سے قبل ان کامزاج بہت خراب تھا تاہم اب دونوں فریقوں نے افغان امن عمل کے لئے حمایت کی تصدیق کی۔

عبد اللہ عبد اللہ کا دورہ جس میں انہوں نے سول اور عسکری قیادت سے ملاقات کی ، اس دورہ کو پاکستان کی طرف اپنے نقطہ نظر میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ کے دوست تھے جو سوویت جنگ کے دوران شمالی اتحاد کی قیادت کرتے رہے ہیں  اور طالبان کے حلف بردار تھے۔ عبد اللہ عبد اللہ نے اس سے قبل پاکستان کے متعدد دعوت نامے مسترد کئے اوردہشت گرد گروہوں کے لئے پاکستان کی مبینہ خفیہ حمایت پرشدید تنقید کرتے رہے۔

اس بار ان کے مزاج میں فرق تھا کیونکہ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام ادارے افغانستان میں امن کے حوالے سے ایک ہی صفحے پر ہیں جو دونوں ممالک کے مفاد میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دورے کا اختتام ایک انتہائی مثبت تاثر اور اپنے دل میں امید کے ساتھ کررہے ہیں۔

عبد اللہ عبد اللہ کے رویہ میں تبدیلی کی وجہ یہ ہے کہ افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کی میز کے ایک ہی طرف ہیں۔ مذاکرات زور پکڑ رہے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ حکمرانی کی شکل ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ کو یہ بھی احساس ہے کہ اس امن عمل میں پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے اور وہ امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کرسکتا ہے۔

افغانستان میں امن اب بھی دور ہے کیوں کہ تشدد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی جنگ بندی کی طرف کوئی کوشش کی گئی ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ یہ تاثر بھی نہیں دینا چاہتے ہیں کہ صدر اشرف غنی کے ساتھ ان کی سیاسی لڑائی کے بعد افغانی تقسیم ہوگئے ہیں لیکن دونوں متفق ہیں کہ ملک میں جمہوریت کا تحفظ ضروری ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ صدر نہیں ہیں لیکن وہ موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ امن بھی چاہتے ہیں۔

عبد اللہ عبد اللہ کے دورہ پاکستان میں ایک پیغام دیا گیا کہ کابل اور اسلام آباد کو ماضی بھلا کرنئے دور کی طرف دیکھنا چاہئے۔ فریقین کے مابین تعلقات مضبوط ہیں لیکن اس بار مجموعی طور پر موڈ کافی مثبت رہا جس نے اس امید کو جنم دیا کہ خطے کے اندر امن کا حصول ممکن ہے۔

Related Posts